اسلام آباد: وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کا جھوٹا اور لغو الزام لگانے پر نیب سے تفتیش ہونی چاہیے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے کئی منصوبے شروع کیے جو ناممکن تھے، نیلم جہلم پراجیکٹ کو ناممکن کہا گیا لیکن ہم نے اسے ممکن بنایا، لواری ٹنل، کچھی کینال اور ساہیوال کول پاور پلانٹ کو ممکن بنایا، معیشت بحال کی، 13 سال کی ریکارڈ معاشی ترقی کی شرح حاصل کی، اس وقت ملک میں ساڑھے چار کروڑ افراد تھری جی انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، پاکستان کو سی پیک کے ذریعے ترقی کی ڈگر پر ڈالا، نواز شریف کو خون والا پاکستان ملا لیکن اب ملک پرامن ہے، قیام امن میں افواج پاکستان کی قربانیاں ہیں، اس وقت بھی افواج پاکستان کے سپوت قربانیاں دے رہے ہیں، شہداء کے والدین کی آنکھوں میں دیکھنا مشکل لمحہ ہوتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا پانچ سال پہلے میرانشاہ میں دہشت گردی کا سامان فروخت ہوتا تھا، آج اس بازار میں زندگی کا سامان فروخت ہوتا ہے۔ کراچی میں امن قائم کرکے نا ممکن کو ممکن بنایا، بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔ کچھ لوگوں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے، ایسے لوگوں کو کوڑے لگائے جائیں، ابھی ہم زندہ ہیں، کوئی سندھ کی بات نہ کرے، سندھ کی تقسیم اور آزادی کی بات کرنے والوں کو ہم توڑ دیں گے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پارلیمنٹ پاکستان کے عوام کا گھر ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ مضبوط ہو، حکومت کو سیاسی جتھوں کے ذریعے ہٹانے کی کوشش کی گئی، شہریوں کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں، جمہوریت کا محاصرہ آج بھی جاری ہے، جمہوریت کےقلعے کی مل کر حفاظت کریں گے۔ پاناما اسکینڈل کو استعمال کرنے اور واٹس ایپ کالوں کا کیا مقصد تھا ، جے آئی ٹی میں ایجنسیوں کے نمائندوں کو شامل کرنے کا کیا مقصد تھا، اداروں کی جانب سے جے آئی ٹی کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کا کیا مقصد تھا۔ قانون کو چھوڑ کر بلیک لا ڈکشنری کے ذریعے وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کا مضحکہ خیز اور لغو الزام لگایا، حالانکہ اسٹیٹ بینک اس کی تردید کرچکا ہے، اس الزام پر ہمارے سیاسی مخالفین بھی ہنس رہے ہیں، اس الزام پر نیب کی بھی تفتیش ہونی چاہئے، ہر معاملے پر نواز شریف کا نام ہی قرعہ فال میں کیوں نکل آتاہے؟ دراصل نواز شریف کا ٹرائل نہیں ہورہا بلکہ عوام کے حق حاکمیت کا ٹرائل ہورہا ہے اور یہ بات نیب کے گزشتہ روز جاری اعلامیے نے ثابت کردی ہے۔