اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان انٹر نیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) طیاروں پر قومی پرچم کی جگہ مارخور کی تصویر لگانے کا نوٹس لیتے ہوئے ادارے کو مذکورہ اقدام سے عارضی طور پر روک دیا۔
میاں ثاقب نثارنے ریماکس دیئے کہ قومی پرچم کی جگہ ایک جانور کی تصویر لگائی جا رہی ہے، اس پر ایم ڈی پی آئی اے نے جواب دیا کہ مارخور قومی جانور ہے اس کی تصویر طیارے کی ٹیل پر پینٹ کی جارہی ہے۔
جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی بہتری کے لیے 20 ارب کا بل آؤٹ پیکج دیا گیا تھا، نہ کہ طیاروں کو پینٹ کرنے کے لیے یہ رقم دی جارہی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا پی آئی اے منافع میں ہے جو ایسے کام کر رہی ہے۔چیف جسٹس نے ایم ڈی پی آئی اے سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایک جانور، قومی پرچم کی جگہ لے گا اس کے پینٹ ہونے پر کتنی لاگت آئے گی، جس پر ایم ڈی پی آئی اے نے جواب دیا کہ ایک جہاز پر لاگت 27 لاکھ آئے گی، اور ہر جہاز کو 4 سال بعد دوباہ پینٹ کرنا ہوتا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاگت 27 لاکھ نہیں بلکہ 34 لاکھ ہے۔ انہوں نے ایم ڈی پی آئی اے سے سوال کیا کہ میری پی آئی اے کی فلائٹ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا شکار تھی کیا آپ تاخیر کی وجہ بتا سکتے ہیں؟ ایم ڈی پی آئی اے کا کہنا تھا کہ جہاز کی مرمت، تاخیر کی وجہ بنی۔
چیف جسٹس نے ایم ڈی پی آئی اے سے استفسار کیا کہ آپ کی قابلیت کیا ہے، میں آپ کی کارکردگی کا جائزہ بھی لوں گا۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو طیاروں سے قومی پرچم ہٹانے سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ 7 اپری 2018 کو پاکستان کی قومی ائیر لائن (پی آئی اے) نے اپنے طیاروں پر پیچھے اور انجنز پر قومی جانور، مارخور کی تصاویر متعارف کرادیں۔
پی آئی اے کے لوگو کا فونٹ بھی تبدیل کرکے اسے طیارے کے نیچے ہی آویزاں کیا گیا تاکہ پرواز کے وقت اسے زمین سے بھی دیکھا جاسکے۔ bڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان مشعود تاجور کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایسی تبدیلی 10 سال پہلے سامنے آئی تھی اور یہ تبدیلی پروازوں کو بہتر بنانے، خوش نما کرنے اور بزنس پلان کا حصہ ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے ہوا بازی سردار مہتاب احمد خان نے تقریب کے دوران مارخور کی تصویر اور پی آئی اے میں اس حوالے سے کی جانے والی تبدیلی کو متعارف کرایا تھا۔ سردار مہتاب خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے دنیا میں اپنی شناخت بحال کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا اور اس کے لیے ضروری تھا کہ پی آئی کو ایک مختلف برانڈ کے طور پر پیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا یہ اقدام قوم کی جانب سے مارخور جانور کے تحفظ کے وعدے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اس کوشش کو سراہتا ہوں، مارخور ہمارا قومی اور ایک جنگجو جانور ہے جو مشکل وقت میں بھی ہمت نہیں ہارتا‘۔