امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی زیڈ ٹی ای پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے تجارتی معاہدوں میں چین کو بہت کچھ دیا ہے اب چین کی امریکا کو بہت کچھ دینے کی باری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارت کرنے پر چینی کمپنی زیڈ ٹی ای پر عائد جرمانے پر نظر ثانی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجارتی معاہدے کا عکاس ہے جس کے حوالے سے امریکا اپنے تجارتی حریف چین کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی زیڈ ٹی ای کے ساتھ ابھی کچھ نہیں ہوا کیونکہ اس کمپنی کا تعلق چین-امریکا تجارتی معاہدے سے ہے۔
سابق صدر باراک اوباما کی پالیسیی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ابھی تک چینی مطالبات موصول نہیں ہوئے ہیں، جو گزشتہ حکومت میں اوباما انتظامیہ کے ناکام مذاکرات کی وجہ سے وجود میں آئے تھے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، چین کو تجارتی معاہدوں میں ’بہت کچھ دے چکا ہے‘، لیکن اب چین کی باری ہے جسے ’بہت کچھ دینا ہے‘۔ خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آئندہ ہفتے ممکنہ طور پر ہونے والے تجارتی مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات ابھی تک نہیں بتائیں گئیں۔ ان مذاکرات میں چین کی جانب سے نائب وزیرِاعظم لی ہو سمیت چینی صدر شی جن پنگ کے مشیر اقتصادی امور جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار شریک ہوں گے۔
چینی نائب وزیرِاعظم آئندہ ہفتے 23 مئی کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچیں گے، جہاں وہ امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اورن ہیچ سمیت کانگریس کے دیگر ارکان سے ملاقات کریں گے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ہاؤس ویز اور مینز کمیٹی کے اراکین سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ادھر امریکی قانون سازوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے زیڈ ٹی ای کی پابندیوں میں نرمی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا کے محکمہ تجارت کے اس فیصلے کو ختم نہ کیا جائے جو چینی کمپنی پر امریکی آلات اور سافٹ ویئر بیچنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
اس پابندی نے زیڈ ٹی ای کو امریکا میں اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور کردیا تھا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے امریکا کے محکمہ تجارت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ چینی کمپنی امریکا میں اپنا کام کرنے کے لیے دوبارہ اہل ہوجائے۔ تاہم ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والے 33 سینیٹرز کے دستخط شدہ خط میں امریکی صدر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
سینیٹرز کا خط میں کہنا تھا کہ معاہدوں کی مدد سے چین میں امریکیوں کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنا واضح طور پر ان کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی چین کے لیے پالیسیوں میں وضع طور پر بیجنگ نہیں بلکہ امریکی ملازمین، کسان اور کارروباری افراد اولین ترجیح ہونے چاہیئں۔ امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس معاہدے میں کوئی تہ نہیں، میڈیا لوگوں کو ان کے یقین پر پسند کرے گا، یہ ملاقاتیں ابھی شروع بھی نہیں ہوئیں۔