ہماری عمر کا ایک بڑا حصہ پروفیشنل زندگی میں ہی گزرتا ہے۔ ہم ہر روز 10 سے 15 گھنٹے دفتر میں کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں، اس دوران کام کے حوالے سے ہمارا واسطہ بہت سے افراد سے پڑتا ہے جو مختلف مزاج اور رویوں کے مالک ہوتے ہیں۔ پورا دن ایک ساتھ گزارنے کی وجہ سے ان کے مزاج کا ہم پر اور ہمارے مزاج کا اُن پر کافی گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ مینجمنٹ کے ماہرین کے مطابق اگر ہماری پروفیشنل زندگی اچھی ہے تو ہماری نجی زندگی پر بھی اس کا عمدہ اثر ہوگا لیکن اگر ہماری پروفیشنل زندگی دِقتوں کا شکار ہوگی تو نجی زندگی پر بھی اس کے منفی اثرات لازمی مرتب ہوں گے۔
ظاہر ہے کہ عملی زندگی میں ہمیں کئی ایسے لوگ بھی ملتے ہیں اور ساتھ وقت گزارتے ہیں جن کے رویے ہمیں کافی متاثر کرتے ہیں، اب مثبت رویوں کے حامل افراد تو سبھی کو اچھے لگتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ منفی رویوں کے مالک افراد سے کیسے نمٹا جائے؟
ایک مثبت رویہ اپنائے رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ آپ کے ارد گرد لوگ بھی مثت رویے رکھتے ہوں، لیکن اگر آپ کے اطراف منفی افراد زیادہ ہیں تو آپ کو مثبت رویہ اپنانے میں بہت مشکل پیش آئی گی اور بعض حالات میں تو یہ ناممکن ہونے لگے گا۔ ماہرین نے کچھ تجاویز دی ہیں جو اس طرح کے مشکل حالات میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں، وہ تجاویز مندرجہ ذیل ہیں:
1: منفی افراد سے فاصلہ رکھیں
اپنے ذہن کو منفیت سے بچانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایسے افراد سے دور رہیں تاکہ ان کا منفی رویہ آپ کو متاثر نہ کرسکے۔ ہوسکتا ہے کہ بعض حالات میں یہ ممکن نہ ہو، جیسے دفتر کی اہم ذمہ داریوں کی وجہ سے آپ کو ایک طویل وقت ان کے ساتھ ہی گزارنا پڑے، یا پھر جس سے آپ بچنے کی کوشش کررہے ہیں اگر وہ آپ کو باس ہی ہو تو بھلا آپ کیا کرسکتے ہیں، ایسے میں آپ کے پاس صرف ایک ہی اختیار رہ جاتا ہے اور وہ یہ اس شخص کو اس بات کا احساس دلائیں کہ اس کا طرزِ عمل کچھ اچھا نہیں۔
یاد رکھیں کہ منفی یا مثبت رویہ کسی شخص کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ یہ ایک احساس ہے جو کسی بھی شخص پر غالب آسکتا ہے البتہ بعض افراد کے رویے میں ان کے ماحول اور پرورش کا بڑا کردار ہوتا ہے۔
2: بات چیت تمام مسائل کا حل ہے
نرمی سے مگر بات چیت (کمیونیکشن) جاری رہنی چاہیے۔ ممکن ہے کہ دوسرے کو اس بات کا ادراک ہی نہ ہو کہ وہ منفی رویے کا شکار ہے۔ بات چیت کی وجہ سے ان کے سامنے سے وہ پردہ ہٹ جائے گا جو انہیں اس رویے کے ادراک سے روکے ہوئے تھا۔ جب انہیں اس بات کا اندازہ ہوجائے گا تو یہ عین ممکن ہے کہ وہ خود کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنا شروع کردیں۔ مگر خیال رہے کہ انہیں سازگار ماحول میں بیٹھ کر بڑے ہی تحمل کے ساتھ ان کی کوتاہی کا احساس دلائیں۔ اگر بات کرنے کے باوجود بھی ان کا رویہ مسلسل منفی رہے تو پھر اپنی کمپنی کے ہیومن ریسورس سے رابطہ کریں تاکہ وہ مثبت ماحول بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
3: مائنس مائنس پلس فارمولا
بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ منفی سوچ رکھنے والے افراد کو انہی کے اندار میں جواب دیا جائے تو وہ ٹھیک رہتے ہیں۔ سننے میں تو یہ بات دل کو بھاتی ہے لیکن عملی طور پر ایسا ممکن نہیں ہوتا۔
ذاتی رائے اور تجربہ تو یہی ہے کہ کسی غلط کام کرنے والے یا بُرا سوچنے والوں کو مثبت انداز میں سمجھانا ہی مسئلے کا حل ہے۔ دوسری بات یہ کہ اگر کسی کا رویہ منفی ہے تو ہم کیوں اسی انداز میں جواب دے کر اپنا رویہ بھی منفی کریں؟ آپ کا رویہ بہت قیمتی ہے لہٰذا کسی کے لیے اس کو خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
4: منفی لوگوں کی مدد کب کی جائے
جب آپ کو اس بات کا اندازہ ہو کہ ان کی باتیں اس وقت آپ پر اثر انداز نہیں ہوسکیں گی تو پھر اس سلسلے میں ان سے بات کی جائے اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی جائے۔ بعض افراد اپنے ماحول اور گھریلو حالات کی وجہ سے منفی رویے کی جانب مائل ہوجاتے ہیں، اگر آپ ان کے مینیجر ہیں تو ان کی کاؤنسلنگ کریں، ان کو لاحق مسائل کے بارے میں پوچھیں تاکہ آپ انہیں اس حوالے سے صحیح مشورہ دے سکیں یا کسی طرح اس کی مدد کرسکیں۔
کسی ماہر ٹرینر (تربیت کار) سے کاؤنسلنگ پر لیکچرز لیں تاکہ آپ بہتریں مینیجر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے کولیگ بھی ثابت ہوسکیں، اس کی مدد کریں تاکہ وہ اس منفی صورت حال سے باہر آنے میں کامیاب ہوسکے۔ لیکن اگر آپ کو معلوم ہوجائے کہ اس شخص کے منفی رویے کے پیچھے کسی قسم کے مسائل یا حالات نہیں بلکہ وہ مزاجاً ہی ایسا ہے تو خود اس رویے کو ترک نہیں کرنا چاہتا تو آپ اپنی زبان یا عمل سے اس بات کا اظہار کریں۔ سیٹ بدل لیں یا اس کو سنجیدگی سے کہیں کہ اس کے یہاں بیٹھنے سے آپ کے کام کا حرج ہو رہا ہے۔ زیادہ بات کرنے سے اس کی گفتگو آپ کو بھی منفیت کی جانب مائل کرسکتی ہے۔
5: خوش رہیں
یاد رکھیے کہ دوسروں کو خوش رکھنے کے لیے خود خوش رہنا پہلی شرط ہے۔ اپنے چہرے پر ایک مسکراہٹ سجائے رکھیں، جو نہ صرف آپ کو مثبت اور خوش رکھے گی بلکہ اس کے دور رس نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں۔ آپ کا مثبت رویہ آپ کے اطراف موجود افراد کو بھی مثبت روش اپنانے پر مائل کرے گا۔
6: تمام تر کام یا ذمہ داریاں پوری کریں
آپ کو دیا گیا ہر کام مکمل کیجیے تاکہ کسی کو اس پر منفی ردِعمل ظاہر کرنے کا موقع ہی نہ ملے۔ اگر آپ کا کام مکمل اور معیاری ہے تو کسی کو اس پر منفی ردِعمل یا اعتراض کا موقع نہیں ملے گا۔ کئی مرتبہ ہم اس لیے بھی کسی کو کچھ کہہ نہیں پاتے کہ ہمارے کام میں کوئی کمی موجود ہوتی ہے لہٰذا کسی کے منفی رویے کے باوجود ہم چپ سادھ لیتے ہیں۔
ان باتوں پر عمل کرکے نہ صرف آپ اپنے دفتر میں موجود افراد کے منفی مزاج کو مثبت رویے سے تبدیل یا کم کرسکتے ہیں، بلکہ اپنے رویے میں بھی بہتری لاکر آپ اپنی اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی زندگیوں میں نہ صرف امن و سکون بلکہ حوصلہ مندی اور تازگی بھی لاسکتے ہیں۔