گلگت بلتستان (جی بی) حکومت نے 2009 سے نافذ جی بی امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورنینس آڈر منسوخ کرکے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری دے دی۔
اس حوالے سے صدر مملکت ممنون حسین بروز 22 مئی (آج) نئے آڈر کے اطلاق سے متعلق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مشاورت کرکے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔ جی بی کے وزیر قانون اورنگزیب خان اور مشیر اطلاعات شمس میر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نئے آڈر کو آئین کا تحفظ حاصل ہے جس کے بعد جی بی کو سیاسی، انتظامی، اقتصادی اور جوڈیشل پاور تفویض ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سے جی بی آڈر 2018 کی منظوری اور قومی سلامتی کونسل سے تصدیق کے بعد گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی منظوری دے گی۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان کونسل کے تمام اختیارات جی بی اسمبلی کو منتقل ہو جائیں گے۔ جس کے بعد جی بی اسمبلی معدنیات، ہائی ہائیڈرو پاور منصوبوں اور سیاحتی امور سے متعلق فیصلے کر سکے گی۔
شمس میر نے بتایا کہ مذکورہ اصلاحات کے پیش نظر تمام وفاقی ٹیکس کالعدم ہو جائیں گے اور گلگت بلتستان کے لوگ دیگر چاروں صوبوں کے شہریوں کی طرح تمام حقوق سے مستفید ہو سکیں گے۔ اورنگزیب خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کا نام گلگت بلتستان اسمبلی ہو گیا ہے اور آئین کے سیکشن 4 کے تحت چاروں صوبائی اسمبلیوں کو حاصل اختیارات اب جی بی اسمبلی کو بھی حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریٹائر جج گلگت بلتستان سپریم اپلیٹ کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے اور گلگت بلتستان چیف کورٹ کا نام تبدیل کرکے ہائی کورٹ کردیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کے اصرار پر ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں گلگت بلتستان سپریم اپلیٹ کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججز کی غیر سیاسی تعیناتی کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نئی اصلاحات پر تنقید ایک ایجنڈے کے تحت کی گئی اور اپنے موقف کے حق میں دستاویزات بھی پیش کیں تاہم اب وہ بے نقاب ہو گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ آڈر کے تحت گلگت بلتستان کے شہریوں کو صرف 17 بنیادی حقوق حاصل تھے تاہم گلگت بلتستان آڈر 2018 کے نفاذ کے بعد جی بی کے شہری ملک میں کہیں بھی اپنے حقوق کی بات کر سکتے ہیں۔