لاہور: بجلی کا بحران مسلم لیگ کی حکومت کے لئے ایک بڑ ا امتحان تھا اور یہی وجہ تھی کہ ن لیگ کی حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے طے شدہ پروگرام کے تحت بجلی کی پیداوار کے لئے کچھ پرانے اور زیادہ تر نئے پاور پراجیکٹس بنانے اور چلانے کا عندیہ ظاہر کیا اور اس کے لئے پلاننگ کی اور ملک بھر کے اہم مقامات پر کوئلے، ایل این جی اور تھرمل کے پاور پراجیکٹس لگانا شروع کئے اور اب جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے اختتام پر ہے تو حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے گزشتہ 5 سال میں تقریباً دس ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں ڈا لی گئی جس کی وجہ سے ملک میں بہت حد تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا لیکن دیکھنا یہ پڑے گا کہ حکومت کی جانب سے پاور پراجیکٹس کے ذریعہ بجلی کی پیداوار میں ہونے والا اضافہ ملک کی ضروریات کے لئے کافی ہے ؟۔
کی جانب سے قائم کئے جانے والے پاور پراجیکٹس کس حد تک دیرپا ہیں اور کیا (ن) لیگ کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ کہیں پھر لوڈشیڈنگ میں اضافہ تو نہیں ہو گا۔ بجلی کی پیداوار بڑھانے کی ذمہ داری تو وفاقی حکومت کی تھی لیکن اگر حکومتی اقدامات اور بجلی کی پیداوار کا جائزہ لیا جائے تو اس میں پنجاب حکومت کا کردار خصوصاً پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کی تگ و دو اور ان کی سرپرستی میں پنجاب میں بننے والے چار پاور پراجیکٹس قادر آباد، سی پیک ہلوکی، بھکھی اور حویلی بہادر شاہ میں بننے والے دو میں سے ایک پراجیکٹ سے اب تک تقریباً 5 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ سٹیشن میں جارہی ہے اور پنجاب کے پراجیکٹس کے حوالے سے عمومی رائے یہی ہے کہ ان کی براہ راست نگرانی شہباز شریف نے کی۔
گزشتہ روز حویلی بہادر شاہ کے دورہ کے دوران شہباز شریف نے پنجاب حکومت کے مذکورہ پراجیکٹ میں کام کا جائزہ لیا اور اس سال دسمبر تک پراجیکٹ کی تکمیل کی خوشخبری سناتے ہوئے واضح کیا کہ ہماری حکومت کے دوران پاور پراجیکٹس کی تعمیر اور پیداوار کے تناظر میں تقریباً 10 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ سٹیشن میں آئے گی اور ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ پہلے 65 سال میں بجلی کی پیداوار 18 ہزار میگا واٹ اور ہمارے دور میں 10 ہزار میگا واٹ ریکارڈ اضافہ ہوا اور ہم نے ان پراجیکٹس کے ذریعے 160 ارب روپے کی بچت کی ہے۔
پنجاب حکومت کے پراجیکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ پراجیکٹ گیس سے چلنے والا سب سے بڑا، عمدہ ، بہتر منصوبہ ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کی کارکردگی ، گڈ گورننس کی فراہمی کے عمل میں احتساب، انصاف کی فراہمی، تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی کے عمل کے حوالے سے دو آرا ہو سکتی ہیں لیکن سی پیک اور پاور پراجیکٹس کا کریڈٹ اس کو ضرور ملے گا اور پہلی دفعہ کسی حکومت نے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک بھر سے لوڈشیڈنگ سے نجات کے لئے نہ صرف تگ و دو کی بلکہ ایک عرصہ اقتدار میں بہت حد تک لوڈشیڈنگ پر قابو بھی پایا ہے لیکن حکومت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایسے خدشات اور خطرات کا اظہار بھی ہوا ہے کہ شاید آنے والے حالات میں لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا یہ سلسلہ برقرار نہ رہ سکے کیونکہ اس حوالے سے سرکلر ڈیٹ کے علاوہ اور بہت سی وجوہات کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ہونے والے بڑے بریک ڈاؤن کے حوالے سے ایسی چہ مگوئیاں سنائی دیں کہ یہ تکنیکی سے زیادہ کسی شرارت کا نتیجہ تھا۔ساری ذمہ داری تو حکومت کی ہے کہ وہ اس بریک ڈاؤن کی تحقیقات کرے حقائق عوام کے سامنے رکھے ۔وزارت بجلی و پانی نے اس حوالے سے باقاعدہ ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی قائم کی تھی لیکن ابھی تک ایسا کیوں ہوا اور اس کا ذمہ دار کون تھا جیسے سوالات کے جوابات سامنے نہیں آ سکے ۔ وزارت پانی و بجلی کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں بننے والے پاور پراجیکٹس اور اس دور میں تکمیل کو پہنچنے والے پراجیکٹس کے اخراجات میں تقریباً آدھا فرق ہے ایسا کیونکر ہوا ،ماضی میں اضافی اخراجات کیونکر ہوئے، قومی خزانہ کو یہ نقصان کیسے پہنچا اور موجودہ دور میں اگر کم قیمت پر پراجیکٹس لگے ہیں تو ثابت یہ ہوگا کہ پاکستان میں اربوں کھربوں کی کرپشن ان پراجیکٹس میں ہوتی رہی ہے۔
بدقسمتی یہ رہی کہ جتنا پراجیکٹ بڑا تھا اس میں اتنی ہی بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نیب کو مخاطب کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہمیں ٹارگٹ کرنے کے ساتھ یہ دیکھنا چاہیے کہ ہمارے ادوار کے پراجیکٹس میں تقریباً160 ارب روپے کی بچت ہوئی اور ایسا ہوا تو ہمیں اس کا سرٹیفکیٹ بھی دینا چاہیے ،پاور پراجیکٹس کی تعمیر اور بجلی کی پیداوار کے عمل کے حوالے سے ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا کارنامہ ہے مگر دیکھنا یہ پڑے گا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کو ممکن بنانے والی حکومت نے تعلیم ، صحت، گورننس، احتساب، روزگار کی فراہمی سمیت دیگر شعبہ جات میں بھی کیا پیش رفت کی اور کیا آنے والے انتخابات کے حوالے سے وہ صرف بجلی کی پیداوار کا کریڈٹ لیں گے یا آنے والے حالات کے لئے بھی کوئی ایسی کارکردگی دیں گے جو ملک کو ترقی اور خوشحالی کی منزل پر پہنچانے کا باعث بنے ۔