اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اپنی مدت کے آخری کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں اصغر خان کیس پر عملدرآمد کا فیصلہ آئندہ حکومت کے لیے چھوڑ دیا۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد کیا تھا، جہاں اس بات کا تعین کیا جانا تھا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ اور انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر اسد درانی کے خلاف کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان نے ان خیالات کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کے لیے اس کیس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور بہتر یہ ہوگا کہ اس معاملے کو آئندہ حکومت کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
کابینہ اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی، اس کے علاوہ خریف سیزن فصلوں کے لیے پانی کی کمی پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ کابینہ نے ٹیوب ویلز چلانے والے کسانوں کو آئندہ 3 ماہ کے لیے فلیٹ ریٹ پر بجلی کی فراہمی کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے بطور ڈائریکٹر ایڈیشنل سیکریٹری شیر افغان خان کی نامزدگی کی منظوری بھی دی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں تانبے کے اسکریپ کی برآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 25 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے کی منظوری جبکہ 15 جولائی سے کپاس کی درآمدات پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں وفاقی حکومت کے ملازمین کو بونس دینے کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کے بعد اپنے وعدے پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اس بونس کو مخصوص وزارتوں کے افسران کے گروہوں تک محدود کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت کے تمام ملازمین کو ان کی 3 ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر بونس دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے گزشتہ فیصلے میں اعزازیہ کی کل رقم 97 ارب روپے تھے ، جس کا دوبارہ تخمینہ لگایا گیا جس کے بعد اعزازیہ کی کل رقم 3ارب 40 کروڑ روپے ہے جو 13 لاکھ ملازمین کے بجائے 12 ہزار سے زائد ملازمین پر لاگو ہوگی۔