اسلام آباد: العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا ء پر وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ واجد ضیا نے بیان میں کہا جے آئی ٹی نےعباس شریف خاندان کے کسی فرد یا رابعہ شہباز کو طلب نہیں کیا، حسین نواز نے بیان دیا کہ داد ابوضعیف ہو چکے تھے اس لیے العزیزیہ کی ذمہ داری مجھے دے دی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا کہنا ہے کہ حسین نواز کی دستاویزات کے مطابق ہل میٹل کے وہ اکیلے مالک اور سی ای او تھے ، میری یادداشت کے مطابق ہل میٹل سے متعلق تین دستاویزات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کی گئیں، جے آئی ٹی کا کوئی بھی رکن تین جون کے بعد ان دستاویزات کی تصدیق کے لئے سعودی عرب نہیں گیا۔
جراح کے دوران خواجہ حارث کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے واجد ضیاء نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ جے آئی ٹی نے ایسی کوئی دستاویزات حاصل نہیں کیں جو حسین نواز کے موقف کی تردید کریں کہ وہ اکیلے کمپنی کے مالک ہیں۔ جے آئی ٹی کے سامنے کسی گواہ نے حسین نواز کے اکیلے مالک نہ ہونے کی بات نہیں کی۔ حسین نواز کے مالک ہونے کا بیان انکی دستاویزات سے پڑھ کر سنا رہا ہوں۔ جے آئی ٹی کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی دستاویز نہیں ملی۔ واجد ضیاء نے کہا کہ حسین نواز دراصل نواز شریف کے بے نامی دار ہیں، یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ کمپنی کا سالانہ منافع ٹرانزیکشن کے ذریعے نواز شریف کو آیا، جے آئی ٹی تفتیش میں مکمل طور پر تعین نہیں کر سکی ہل میٹل کمپنی واحد ملکیت یا پارٹنر شپ پر مبنی ہے، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک قیام کے دوران حسین نواز، ان کے زیر کفالت تھے۔
واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہر کرے العزیزیہ کی آمدن عباس شریف یا رابعہ شہباز کو گئی ہو، جے آئی ٹی کو ایسی کوئی شہادت نہیں ملی جو ظاہر کرے عباس شریف یا رابعہ شہباز نے العزیزیہ مل چلانے میں حصہ لیا ہو۔ خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح پیر کو بھی جاری رہے گی۔