کراچی; سٹیو رکسن کو روکنے کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں، وہ حالیہ دورہ انگلینڈ کے بعد فیلڈنگ کوچ کی ذمہ داری مزید نہیں سنبھالیں گے۔پاکستانی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ اسٹیو رکسن نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ دورہ برطانیہ کے بعد مزید فرائض انجام نہیں دیں گے،
ان کے دور میں کھلاڑیوں کی فیلڈنگ میں غیرمعمولی بہتری آئی اور اب پاکستانی ٹیم اس شعبے میں کمزور نہیں رہی۔ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں انگلینڈ میں ہی چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اسٹیو رکسن سے ملاقات کی اور انھیں ورلڈکپ تک کام جاری رکھنے کا کہا مگر وہ نہ مانے، ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر باہر رہنے کی وجہ سے گھر والوں کے ساتھ وقت گذارنے کا موقع نہیں ملتا، اس لیے مزید فرائض انجام نہیں دینا چاہتے، ان کے انکار پر چیئرمین نے جب کوچ مکی آرتھر سے تبادلہ خیال کیا تو انھوں نے فٹنس ٹرینر گرانٹ لیوڈن کو ہی اضافی ذمہ داری سونپنے کا مشورہ دیا جسے منظور کر لیا گیا۔جولائی میں دورئہ زمبابوے کے دوران وہی فیلڈنگ کوچ کے فرائض بھی نبھائیں گے،اس دوران ضرورت محسوس ہونے پر نئے کوچ کی تلاش کا کام شروع ہوگا۔ واضح رہے کہ آرتھر سمیت دیگر غیرملکی اسٹاف کے کنٹریکٹ ورلڈکپ 2019 تک کے ہیں، مگر پی سی بی ان کے کام سے مطمئن اور توسیع دینا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ 64 سالہ سابق آسٹریلوی وکٹ کیپر اسٹیو رکسن نے13 ٹیسٹ اور6 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں حصہ لیا تھا، لیوڈن 2016 میں وقار یونس کے دور کوچنگ میں ٹرینر اور فیلڈنگ کوچ تھے ،
مگر اب بطور فٹنس ٹرینر کام کر رہے ہیں۔جبکہ دوسری جانب پاکستانی بالنگ کوچ اظہرمحمود نے فاسٹ بالر وہاب ریاض کو انگلینڈ ٹور کیلئے ڈراپ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ سیزن کے ابتدائی حصے میں ماحول فاسٹ بالرز کیلئے بہت زیادہ سازگار نہیں ہوتا بلکہ سیمرز یا میڈیم پیسرز کامیاب رہتے ہیں لہٰذا سلیکٹرز نے انہیں نظر انداز کردیا۔ اظہرمحمود کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض مستقبل کی پلاننگ میں شامل ہیں تاہم اس بات کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے کہ بعض اوقات کسی کھلاڑی کو اس وجہ سے بھی ڈراپ کرنا پڑتا ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ واپس آئے کیونکہ کھیل میں کاہلی اور بیزاری کا عنصر بھی شامل ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈربی شائر کی جانب سے کھیل کر وہاب ریاض کی بالنگ میں نکھار پیدا ہو گا۔