اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے وکیل خواجہ حارث نے نیب ریفرنسز میں اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ہے، احتساب عدالت سے واپسی پر صحافی کے سوال ”چودھری نثار نے کہا ہے سینئر رہنما ٹکٹ کیلئے انٹرویو نہیں دیتے“ کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ میں نے ان کا یہ بیان نہیں پڑھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں ن لیگ کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ میں حاضری سے استثنی کی کوئی درخواست سپریم کورٹ میں لے کر نہیں گیا، احتساب عدالت میں درخواست دی تھی وہ مسترد ہوگئی۔ احتساب عدالت میں پیشی پر آئے نواز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو سپریم کورٹ نے لندن جانے کی اجازت دی ہے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو سپریم کورٹ کو کوئی درخواست ہی نہیں دی، احتساب عدالت درخواست دی تھی وہ مسترد ہوگئی۔ نواز شریف کی صحافیو ں سے غیررسمی گفتگو میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ مشرف کہتے ہیں تمام مقدمات میں ضمانت دی جائے پھر واپس آؤں گا؟ جس کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشرف کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت میں حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد ہونے پر نواز شریف کہنا تھا کہ مجھے میری بیمار بیوی کی عیادت کے لئے بھی جانے نہیں دیا جا رہاجس پر گزشتہ روز چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف کولند ن جانے سے نہیں روکا وہ جب جانا چاہیں بتاکر جا سکتے ہیں وہ ایسی باتیں صرف شہرت کے لئے کرتے ہیں۔نیب ریفرنسز میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے دستبردار ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کو روسٹرم پر بلا لیا۔احتساب عدالت کے محمد بشیر نے نوازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس کو نیا وکیل کریں گے؟یاخواجہ صاحب کو ہی منالیں گے ۔اس پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے مشاورت کیلئے مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ میں مشورہ کرکے بتاتاہوں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کے پاس ایک دن کا وقت ہے آپ سوچ لیں ،عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔