اسلا م آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں طلال چودھری کی انتخابات کے بعد تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور 21 جون تک گواہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں آپ کی مشکل سے واسطہ نہیں، کیس ملتوی نہیں کررہے، جج صاحبان کیس کیلئے کراچی سے آئے،بتائیں کیس خود لڑیں گے؟۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے طلال چودھری کیخلاف توہین عدالت کی سماعت کی،سابق وفاقی وزیر کے وکیل کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ دوران سماعت طلال چودھری نے کہا کہ الیکشن کے مرحلے سے گزررہا ہوں،کیس الیکشن کے بعد تک ملتوی کردیں، پہلے ہی مشکل سے وکیل ملا،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپ کا کاروبار ہے،کیا آپ کا گواہ موجود ہے؟،اس پر طلال چودھری نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں، وکیل کو پتاہے،جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ عدالت کے سامنے ایسے بیانات کیوں دے رہے ہیں؟،21 جون تک وکیل پیش کریں یا متبادل کاانتظام کریں۔
عدالت نے پیمرا کے جی ایم آپریشن کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا،جونیئر وکیل نے کہا کہ کامران مرتضیٰ کی طبیعت ناسازاوربھانجی کی شادی بھی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ کیس ملتوی کردیں۔ جسٹس گلزار احمد نے طلال چودھری سے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ کیس ملتوی نہیں کررہے، جج صاحبان کیس کیلئے کراچی سے آئے،بتائیں کیس خود لڑیں گے؟۔ طلال چودھری نے کہا کہ کیس الیکشن کے بعد تک ملتوی کردیں، پہلے ہی مشکل سے وکیل ملا،جسٹس گلزار نے کہا کہ یہاں تقریرنہ کریں ،کیس کو ملتوی کرنا ممکن نہیں،ہمیں آپ کی مشکل سے واسطہ نہیں۔ عدالت نے انتخابات کے بعد تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مستردکرتے ہوئے طلال چودھری کو 21 جون تک گواہ اورشواہد پیش کرنے کاحکم دے دیا۔