وسیم اختر کے جواب پر صدر ٹینکرز ایسوسی ایشن یوسف شہوانی نے مؤقف اپنایا کہ ہم جانے کے لیے تیار ہیں، میئر جھوٹ بول رہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے یوسف شہوانی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے میئر ہیں، عزت سے بات کریں۔ سماعت کے دوران صدر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 200 ایکڑ میں سے ہمیں صرف 130 ایکڑ اراضی دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے میئر کراچی سے پوچھا کہ کام مکمل کیوں نہیں ہوا؟ میئر نے بتایا کہ کام مکمل ہوچکا ہے، چاہیں تو ناظر سے معائنہ کرا لیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیاکہ 15 دن بعد کوئی ٹینکر شیریں جناح کالونی میں کھڑا نہیں ہوگا اور آئل ٹینکر والوں نے ہڑتال کی تو سب کو اندر کردیں گے، ساتھ ہی عدالت نے میئر کراچی اور ضیاء اعوان کو ذوالفقار آباد ٹرمینل کا معائنہ کرکے شام تک صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ میئر صاحب، کتنے نالوں کی صفائی ہوچکے ہیں ؟ بتائیں کس نالے کا دورہ کرارہے ہیں؟ اس پر وسیم اختر نے کہا کہ سر نہر خیام چلتے ہیں۔