لکھنو:بھارتی شہر لکھنو میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں سے نفرت کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے پاسپورٹ آفیسر نے ایک جوڑے کو مسلمان ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
بھارتی شہر لکھنو میں بین المذاہب شادی شدہ جوڑے کو پاسپورٹ آفیسر وکاس مشرا نے پاسپورٹ جاری کرنے سے انکارکردیا۔ انٹرویو کے دوران وکاس مشرا نے جوڑے کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے لہٰذا پہلے خاتون تنوی سیٹھ کا شوہر انیس صدیقی اپنا مذہب تبدیل کرکے ہندو مت اختیار کرے اور اپنا نام بھی تبدیل کرے اس کے بعد ان کا پاسپور ٹ جاری کیاجائے گا۔
ہندو خاتون تنوی سیٹھ نے پاسپورٹ آفیسر کے جارحانہ سلوک کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ آفیسر نے میرے ساتھ نہایت اونچی آواز میں بات کی اور مجھ پر چلایا جس کی وجہ سے آس پاس موجود لوگ بھی ہماری طرف متوجہ ہوگئے، آفیسر کے اس رویے نے مجھے بہت دکھی کردیا۔
بعدازاں تنوی سیٹھ نے ٹوئٹر پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو مخاطب کرتے ہوئے پاسپورٹ آفیسر کے نامناسب رویے کے بارے میں بارے میں بتاتے ہوئے کہا میڈم مجھے اس طرح کے جارحانہ رویے کی امید نہیں تھی، ہم معزز شہری ہیں، پاسپورٹ آفیسر اس طرح میرا اور میرے شوہر کا پاسپورٹ اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، میں نے اس سے پہلے کبھی اتنی بے عزتی محسوس نہیں کی، یہ میرا نجی معاملہ ہے کہ میں شادی کے بعد کیا نام رکھوں۔
تنوی سیٹھ کی ان ٹوئٹس کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیاگیا اور جوڑے کوپاسپورٹ جاری کرنے کے ساتھ پاسپورٹ آفیسر کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کیاگیا ہے اس کے علاوہ واقعے کی انکوائری کا حکم بھی دیاگیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اوریقین رکھیں یہ دوبارہ دوہرایا نہیں جائے گا۔