اپنے وسیع تر مفاد کی خاطر دین اسلام کو سیاست میں لانا ایک ایسا فارمولا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی سیاست دان مختلف ادوار میں اپنے وسیع تر مفاد کی خاطر مختلف قسم کی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے اور ایک ایسا نیا پاک و صاف انسان بن کر ابھرتا ہے جیسا کہ ایک ماں کے پیٹ سے بچہ اس دنیا میں جنم لیتا ہے۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین وطنِ عزیز کے نامور ڈاکٹر مانے جاتے ہیں مگر افسوس کہ الیکش کمیشن آف پاکستان میں اپنے آپ کو ایم اے پاس تک ہی ثابت کر سکے۔
ڈاکٹر عامر لیاقت جو ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ کے غدار بانی کے وفادار ساتھی ہوا کرتے تھے مگر اب اپنے سابقہ غدار لیڈر کی سیاست ختم ہونے کے بعد حالیہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ حلقہ این اے 245 سے انتخاب جیت کر اسمبلی کی کرسی میں بیٹھنے کے خواہشمند ہیں۔
حالیہ الیکشن میں ڈاکٹر عامر لیاقت کے اس پوسٹر میں عمران خان کو ساتھ ملانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کو میری شکل، ماضی اور کردار سے کوئی مسئلہ ہے تو آپ عمران خان کے نام پر بھی مجھے ووٹ دے سکتے ہیں۔ پوسٹر میں خصوصی طور پر یہ بھی لکھا گیا ہے کہ:
محافظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ سفیر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ غلام محبوب رب المشرقین المغربین۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین۔
جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ عمران خان سے بھی متاثر نہیں ہوئے تو پھر بھی آپ مجھے دین اسلام کی خاطر ووٹ دے سکتے ہیں۔
اگر دین اسلام کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا جائے گا تو بیوقوف عوام کی عقل میں کئی سوالات بھی جنم لیں گے۔ جیسا کہ :
اگر حلقے کی عوام ڈاکٹر صاحب کو کامیاب نہیں کرتی تو کیا حلقے کی عوام کو گستاخ تصور کیا جائے گا؟
کیا عامر لیاقت کا مخالف امیدوار بھی محافظ ختم نبوت کہلایا جائے گا؟
کیا عامر لیاقت کی طرح پاکستان تحریک انصاف کے باقی امیدوار بھی سفیر ناموس رسالت ہیں؟
وطن عزیز میں یہ کوئی نیا فارمولا نہیں اپنایا جا رہا۔ جناح کے پاکستان میں یہ کلچر جناح کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد سے آج تک چلا آرہا ہے۔
کسی پوسٹر میں مسلمانوں کو جگاتے ہوئے اپیل کی جارہی ہے کہ : اے مسلمانوں جاگو اور پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر انصاف کرو۔ کیا آپ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ممتاز قادری (شہید) کو پھانسی دینے والوں کو ووٹ دے کر اللہ کو کیا جواب دو گے؟
ایک پوسٹر میں مجاہد ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لقب حاصل کر کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک مذہبی جماعت کی جانب سے ‘ووٹ دو، جنت لو‘ کے بورڈ لگا کر جنت کی لالچ بھی دیا جا رہا ہے۔
ایسی صورتحال دیکھتے ہوئے عام عوام الیکش کمیشن آف پاکستان سے درخواست کرتی ہے کہ پریشان عوام کی آسانی کے لیے فوری طور پر ایک لسٹ جاری کی جائے جس میں واضح کیا جائے کہ کس جماعت کا کونسا امیدوار کس حد تک اچھا مسلمان ہے۔ کونسا امیدوار درمیانہ مسلمان ہے اور کونسا امیدوار برا مسلمان ہے۔ اس لسٹ میں یہ بھی واضح کیا جائے کہ کس جماعت کو ووٹ دے کر جنت نصیب ہو سکتی ہے اور خدا نخواستہ کس جماعت کو ووٹ دے کر انسان جہنم میں جا سکتا ہے۔