اسلام آباد:سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری نے این آر او کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے۔
این آر او کیس میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ این آر او بنانے میں میرا کوئی کردار نہیں، 2007 میں این آر او قانون سے مقدمات واپس لینے کی اجازت دی گئی جب کہ عدالت نے این آر او کو کالعدم قرار دیا تو بند کیسز دوبارہ کھل گئے۔
آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ فوجداری مقدمات میں عدالتوں کا سامنا کرکے رہائی ملی جب کہ خزانے کو لوٹنے اور نقصان پہنچانے کا کوئی الزام ثابت نہ ہوسکا، مجھ پر مخالفین نے سیاسی مقدمات بنائے گئے لہذا یہ درخواست مجھے اور بڑی سیاسی جماعت کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
این آر او کیا ہے ؟
2007 میں پرویز مشرف نے بحیثیت صدر پاکستان قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت 12 اکتوبر 1999 سے پہلے عوامی اور سرکاری عہدے رکھنے والے افراد کے خلاف عدالتوں میں زیرِ التواء ہزاروں مقدمات ختم کئے تھے تاہم سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے 2009 کو این آر او کو قومی مفاد کے خلاف اور آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا تھا۔