جبرائیل علیہ السلام پر رب العالمین کا حکم ہوا کہ ایک مشت خاک زمین پر سے لاؤ بحکم الہٰی جبرائیل علیہ السلام بلندی سے آسمان کی فوراً اس زمین پر آئے کہ اب جہاں خانہ کعبہ ہے چاہا کہ ایک مشت خاک لیں اس وقت زمین نے ان کو قسم دی کہ اے جبرائیل برائے خدا مجھ سے خاک مت لے کہ اس سے خلیفہ پیدا ہو گا اور اس کی اولاد بہت عاصی و گنہگار مستوجب عذاب ہو گی میں مسکین خاک پا ہوں طاقت و تحمل عذاب خدا کا نہیں رکھتی ہوں، اس بات کو سن کر حضرت جبرائیل علیہ السلام خاک سے باز آئے۔ غرض اسی طرح سے جبرائیلؑ پھر گئے اور میکائیل اور اسرافیل علیہما السلام سے بھی یہ کام انجام کو نہ پہنچا۔ تب عزرائیل کو بھیجا ان کو بھی زمین نے منع کیا انہوں کیا انہوں نے نہ مانا اور کہا کہ جس کی قسم دیتی ہے میں اس کے حکم سے آیا ہوں میں اس کی نافرمانی نہیں کروں گا تجھ کو لے ہی جاؤں گا۔ پس عزرائیلؑ نے ہاتھ نکال کر ایک مٹھی بھر خاک اسی سرزمین سے لے کر عالم بالا پر چلے گئے اور عرض کی کہ خداوند تو دانا و بینا ہےمیں نے یہ حاصل کیا ہے تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے عزرائیل علیہ السلام میں اس خاک سے زمین پر ایک خلیفہ پیدا کروں گا اور اس کی جان قبض کرنے کے لئے تجھی کو مقرر کروں گا۔ تب عزرائیل علیہ السلام نے معذرت کی کہیا رب تیرے بندے مجھے دشمن جانیں گے اور گالیاں دیں گے۔ جناب باری نے فرمایا اے عزرائیل تو غم مت کر میں خالق مخلوقات کا ہوں ہر ایک موت کا سبب گردانوں گا اور ہر شخص اپنے اپنے مرض میں گرفتار رہے گا۔ تب دشمن تجھ کو نہ جانے گا۔ کسی کو درد میں مبتلا کروں گا اور کسی کو تپ دق میں اور کسی کو پانی میں غرق کروں گا۔