اسلام آباد;پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مرشد سے عشق اور عقیدت کے اظہار کو شرک نہیں کہا جا سکتا، دین کے متعلق میرا بہت مطالعہ ہے ،اقبال کو پڑھیں تو عشق کے متعلق پتہ چلے گا ،کلمہ گو شرک کیسے کر سکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاک پتن مزار پر دورے کے حوالے سے بیان جاری کردیا۔ عمران خان نے گذشتہ دنوں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن میں درگاہ بابا فرید پر حاضری دی تاہم احاطے میں داخل ہونے سے قبل انہوں نے مزار کی چوکھٹ پر سجدہ کیا جس پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ دین کے متعلق میرا بہت زیادہ مطالعہ ہے، بابا فرید، شمس تبریز جیسے لوگوں کی وجہ سے دین پھیلا، بابا فرید سے میری عقیدت ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اقبال کو پڑھیں تو عشق کے متعلق پتہ چلے گا، مرشد سے جو عشق ہوتا ہے اسے شرک نہیں کہا جا سکتا، کلمہ گو شرک کیسے کر سکتا ہے، عقیدت کے اظہار کو شرک نہیں کہا جا سکتا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کچھ دن کے لیے موخر کرنے کی استدعا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، ساری قوم اس کی منتظر ہے۔2 روزہ دورے کے بعد اسلام آباد روانگی سے قبل کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف آسمان سے نہیں اترے کہ ان کے لیے الگ قانون ہو۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلے جھوٹ بولا گیا اور پھر وقت کا ضیاع کیا گیا، لہذا فیصلے میں تاخیر کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ساری قوم فیصلے کی منتظرہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، جو جمعہ 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اِن دنوں لندن میں موجود ہیں، جو وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل پاکستان نہ جانے کا عندیہ دیتے ہوئے استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کچھ دن کے لیے فیصلہ موخر کردے۔نواز شریف کا کہنا تھا، ‘فیصلہ کچھ دن موخر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، میں فیصلہ کمرہ عدالت میں جج صاحب کی زبان سے سُننا چاہتا ہوں، اسی لیے 100 کے قریب پیشیاں بھگتی ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں ڈکٹیٹر نہیں ہوں کہ ڈر کر بھاگ جاؤں، میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر عوام کے ساتھ ہوں اور قوم میرے ساتھ ہے’۔