اسلام آباد;سابق وزیراعظم و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ محمد نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز شدید علیل ہیں جس کی وجہ سے وہ لندن میں رکے ہوئے ہیں، اہلیہ کی طبیعت بہتر ہوتے ہی وہ اپنے وطن واپس آئیں گے۔ بدھ کو
ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کا یہاں پارٹی کی انتخابی مہم میں شریک ہونا یقینا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہ گزشتہ 30 سال سے پارٹی کو لیڈ کر رہے ہیں اور لوگ انہیں چاہتے بھی ہیں لیکن ان کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ بڑی واضح ہے کہ انکی اہلیہ کی حالت بہت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کی بھی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنی پارٹی کی انتخابی مہم میں ضرور شریک ہوتے اور جیسے وہ پہلے اپنے جلسوں سے لوگوں کو موبلائز کر رہے تھے اب بھی کرتے لیکن اب ہماری جماعت کے صدر محمد شہباز شریف اس انتخابی مہم کی سربراہی کر رہے ہیں اور ہم سب مل کر اسے آگے بڑھا رہے ہیں لیکن نواز شریف کی غیر موجودگی سے ہماری انتخابی مہم پر اثر ضرور پڑا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کے خلاف فیصلہ الیکشن کے بعد ہونا چاہیئے کیونکہ فیصلہ سناتے وقت ملزم کا موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت کا ہر فیصلہ قبول کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں
نے کہا کہ اگر چوہدری نثار پارٹی میں واپس آتے ہیں تو خوشی ہو گی۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جسے سنانے کے لیے 6 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے جب کہ نوازشریف نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے۔نجی نیوز کےمطابق نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل ظافر خان کے توسط سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے باضابطہ درخواست دائر کردی ہے۔نواشریف نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہےکہ وہ اس ٹرائل کا حصہ رہے ہیں اور مسلسل عدالت آتے رہے لیکن اچانک صورتحال تبدیل ہوئی اور ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت شدید خراب ہوگئی۔درخواست میں کہا گیاہےکہ جب سنا کہ احتساب عدالت فیصلہ سنانے جارہی ہے تو پاکستان جانے کے لیے ڈاکٹرز سے مشورہ کیا، ڈاکٹرز نے کلثوم نواز کی طبعیت میں بہتری تک نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مجبوری کے باعث 6 جولائی کو پاکستان نہیں آسکتے، جیسے ہی اہلیہ کی طبعیت بہتر ہوگی پاکستان آئیں گے لہٰذا کچھ دن کے لیے فیصلہ مؤخر کیا جائے۔