لاہور; تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ کرپشن بچانے کیلئے نواز شریف جلد آصف زرداری سے ہاتھ ملانے والے ہیں عمران خان وعدے کا پکا ہے اور نواز لیگ کے بعد پیپلز پارٹی کی باری آ چکی ہے لیکن اب قوم دوبارہ کسی قسم کا این آر او یا “مذاق جمہوریت” نہیں ہونے دے گی اور،
قوم کا پیسہ لوٹنے والے کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو اسے کٹہرے میں آنا ہوگا ، عبدالعلیم خان نے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ عناصر کی جگہ جیل ہے ، عبدالعلیم خان نے گلبرگ سے ن لیگ کے سابق کونسلر حسیب احمد بشیر کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر استقبالیے سے خطاب کیا۔ انہوں نے افضال خان اور محمد ساجد ، شعیب شاہ اور حافظ بلال کی کارنر میٹنگز سے خطاب کیا ۔ دریں اثناء جہانگیر خان ترین اور عبدالعلیم خان نے لاہور میں عمران خان کے حلقہ این اے 131کا دورہ کیا جہاں نواز لیگ کے رہنماؤں طاہر گجر اور ملک نواز اعوان نے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شامل ہونے اور عمران خان کی انتخابی مہم میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر خان ترین نے کہا کہ عمران خان کی22سالہ سیاسی جدوجہد کے بار آور ہونے میں دو ہفتوں کا وقت رہ گیا ہے اور 25جولائی کو طلوع ہونے والا سورج ایسی صبح کی نوید ثابت ہو گا جس کے لئے قوم نے 70برس انتظار کیا ۔
جبکہ دوسری جانب پاکستان کی سیاسی صورتحال بالخصوص عام انتخابات میں دھاندلی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ دوستوں، سیاسی رہنمائوں نے آصف علی زرداری اور نواز شریف کے درمیان صلح کیلئے کوششیں شروع کر دی، اس سلسلہ میں میرحاصل بزنجو سمیت دیگر رہنما متحرک ہوگئے۔میرحاصل بزنجو نے رضا ربانی اور راجہ ظفرالحق سے الگ الگ طویل ملاقات کی، ذرائع سے معلوم ہوا کہ عام انتخابات کے حوالے سے ن لیگ کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی اپنے خدشات، تحفظات کا اظہار کیا ہے ، بالخصوص آصف زرداری، فریال تالپور کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال کے پیش نظر مشترکہ سیاسی دوستوں، رہنمائوں نے نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان پہلے مرحلہ پر ٹیلی فون پر گفتگو کے لئے کوششیں شروع کر دی ہیں، تاکہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اور دیگر علاقائی، قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔ملاقات میں موجودہ صورتحال بالخصوص انتخابات کے حوالے سے تحفظات، خدشات زیر بحث آئے، ظفرالحق اور رضا ربانی قیادت سے ملاقات کر کے حاصل بزنجو کی تجاویز پہنچائیں گے، توقع ہے کہ پی پی اور ن لیگ الیکشن کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر سکتی ہیں، حاصل بزنجو کے علاوہ دیگر مشترکہ سیاسی اور کاروباری دوست بھی نوازشریف اور زرداری کے درمیان را بطے کے لئے کوشاں ہیں۔