اسلام آباد; ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ خوف و جبر کی فضا کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خوف اور جبر کی فضا کا پچاس فیصد ذمہ دار عدلیہ کو سمجھتا ہوں،
موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمے داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کا موازنہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے کیا جا سکتا ہے، بھارت ہم سے اس لئے آگے ہے کیونکہ وہاں ایک دن بھی مارشل لا نہیں لگا اور نہ ہی سیاسی عمل رکا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ ہماری مرضی کے فیصلے دیں گے تو آپ کو چیف جسٹس بنا دیں گے، آج میڈیا والے بھی گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور سچ نہیں بتا سکتے، ان کی آزادی بندوق کی نوک پر سلب ہو چکی ہے، جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے میرے خلاف مہم شروع کر دی جاتی ہے، میں نے اپنے بڑوں سے کہا کہ میرا ان کیمرہ نہیں بلکہ میڈیا کے سامنے کھلی سماعت میں احتساب کریں، میرا بہتر احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے، بار کے لوگ میرے گھر چلیں اگر کرپشن کے الزمات درست ہوں تو استعفی دینے کیلئے تیار ہوں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید کہا کہ وکلا جرائم میں کمی کی وجہ بنیں، جرائم میں اضافے کے سہولت کار نہ بنیں، ابھی تک قانون کے طلبا کو نہیں معلوم کہ جسٹس منیر نے کیا کردار ادا کیا تھا، جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آتا ہے۔