لاہور: گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے الیکشن میں جیت کے بعد قوم سے خطاب کیا۔ مخالفین بھی عمران خان کی اس تقریر کے پل باندھنے لگ گئے۔ جبکہ عمران خان کے چاہنے والے تو خان کی باتیں سن کر جذباتی ہو گئے۔ عمران خان نے 2018ء کے انتہائی متنازع انتخابات میں کامیابی کے بعد بہت ہی متاثر کن خطاب کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے مصلاحتی رویہ اختیار کیا۔اچھی طرز حکمرانی متعارف کروانے کی یقین دہانی کروائی۔پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کیا۔اور ساتھ ہی عمران خان نے قومی کی تقدیر بدلنے کے لیے انقلابی اقدمات کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی۔الیکشن کے دن کی آخری مشق یعنی ووٹوں کی گنتی اور نتائج کی جدول بنانے کا عمل متنازع رہا، چاہے یہ الیکشن کمیشن کی بد انتظامی کی وجہ سے تھا یا مبینہ دھاندلی کی وجہ سے۔یہ اچھی بات ہے کہ عمران خان دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے تیار ہیں۔ لیکن یہ دیکھنا بہت ہی دلپیا امر ہوگا کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں حکومت بنانے میں مدد کیلئے مسلم لیگ (ن) کے فارورڈ بلاک بنانے کی کوششوں کے حوالے سے عمران خان کس طرح کے رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ عمران خان کیلئے قانون کی بالادستی کے معاملے میں یہ بڑا امتحان ہوگا۔عمران خان دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ صاف ستھرے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی حکومت بھی صاف ہوگی لیکن ان کی پی ٹی آئی میں داغدار لیڈروں کی کمی نہیں، ان میں سے کچھ کو تو ہر وقت عمران خان کے ارد گرد دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی کابینہ میں کسے شامل کرتے ہیں اور کسے پنجاب حکومت میں عہدے ملتے ہیں، یہ ایسے فیصلے ہوں گے جو بتائیں گے کہ عمران خان کی اصل سوچ اور خیالات کیا ہیں۔