اسلام آباد ؛ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی چوہدری غلام حسین نے کہا کہ نواز شریف ، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر تو اڈیالہ جیل میں موجود ہیں لیکن ان کی جگہ اسحاق ڈار نے لندن میں خفیہ مذاکرات شروع کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یہ مذاکرات اور خفیہ ملاقاتیں لندن کے ریاستی اداروں کے ساتھ ان کو بتایا گیا پاکستانی اداروں کے ساتھ شروع کی ہوئی ہیں۔ان کو بتایا گیاہے کہ پاکستان کے اداروں کے مطابق جو پیسہ پاکستان سے لوٹ کر ناجائز ذرائع سے نواز شریف اور ان کے حواری اور ان کے بیٹے بیٹی سب لے گئے ہیں وہ کم از کم 23 سے 24 ملین ڈالرز ہے۔ آپ یہ پیسہ حکومت پاکستان کے حوالے کر دیں اور تحریری معاہدہ کر کے جہاں جانا چاہتے ہیں وہاں چلے جائیں۔جس پر اسحاق ڈار نے ان کو کہا کہ اتنا پیسہ تو ہم نے نہیں لُوٹا، بلکہ لُوٹا ہی نہیں ہے۔ہم نے جائز طریقے سے کمائی کی ہے۔ اسحاق ڈار نے انہیں پیشکش کی ہے کہ ہم ان پیسوں میں سے 10، 12 بلین ڈالر چین،، ترکی ، متحدہ عرب امارات، قطر ،سعودی عرب میں اپنے ذرائع سےبھجوا دیتے ہیں۔ کوئی قطری یا سعودی شہزادہ 12 بلین ڈالرز پاکستانی حکومت کو دے دیتا ہے، اور آپ یہ کریں کہ نواز شریف کی بیماری کو بنیاد بنا کر انہیں علاج کے بہانے اڈیالہ سے رہا کروا کر لندن بلوا لیں۔اسحاق ڈار کی اس پیشکش کو ٹھُکرا دیا گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے
کہ آپ پہلے تو پائی پائی کا حساب دیں، پہلے حساب ہو گا اور اگر آپ نے پلی بارگین کرنی ہے تو سب کچھ لکھ کر قبول کرنا ہوگا اور بتانا پڑے گا کہ ہم نے پیسہ کہاں سے لیا اور کہاں کہاں بھیجا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نواز شریف کو باعزت رہا کروانا چاہتے ہیں اور انہیں لندن بھجوانا چاہتے ہیں لیکن اسحاق ڈار کی خفیہ ملاقاتیں بھی کام نہیں آئیں۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ایم آر آئی رپورٹ کے مطابق سینیٹر کی گردن کے کئی مہروں کی درمیانی ڈسک پھیل گئی ہیں۔گزشتہ روز اسحاق ڈار کی کمر کی ایم آر آئی کی گئی تھی جس کی رپورٹ آ گئی ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق اسحاق ڈار کی گردن کے کئی مہروں کی درمیانی ڈسک پھیل چکی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اسحاق ڈار کو اسپتال میں داخل ہونے کی ہدایت کی ہے، پہلے دواؤں اور انجکشن سے علاج کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر دواؤں اور انجکشن سے فرق نہ پڑا تو اسحاق ڈار کی ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن ہو گا۔خیال رہے کہ اسحاق ڈار کو آمدن زائد اثاثے بنانے کے کیس کا سامنا ہے اور چند روز قبل احتساب عدالت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو ایسی کوئی تکلیف نہیں ہے جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔