لندن: تبلیغی جماعت اپنے رائے ونڈ مرکز کی پیروی کرتی ہے لیکن اب اس معاملے پر تبلیغی جماعت برطانیہ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ اس کا ایک دھڑا اب بھی رائے ونڈ مرکز کی پیروی کر رہا ہے جبکہ دوسرے دھڑے نے بھارتی شہر نظام الدین کے مولانا سعد کی پیروی شروع کردی ہے۔ تبلیغی جماعت برطانیہ میں یہ اختلاف 2015ء میں شروع ہوا جب اہم معاملات، بشمول عالمی اجتماع، کے لیے ایک مشاورتی شوریٰ تشکیل دی گئی۔ جو لوگ نظام الدین کے مولانا سعد کی پیروی کرنے والے تھے انہوں نے شوریٰ کے فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اعلان کردیا کہ وہ صرف مولانا سعد کے احکامات کو مانیں گے۔
رپورٹ کے مطابق تبلیغی جماعت برطانیہ کی اس تقسیم میں نہ صرف جماعت کے فالوورز بٹ گئے بلکہ تبلیغی مراکز بھی تقسیم ہو گئے ہیں۔ برطانیہ میں تبلیغی جماعت نے اپنا مشن 50 سال قبل شروع کیا تھا جہاں اس کی رکنیت تیزی سے بڑھی۔ اب رائے ونڈ مرکز کے ماننے والوں نے بلیک برن میں نیا تبلیغی سنٹر قائم کر لیا ہے، جبکہ مولانا سعد آف نظام الدین کے پیروکاروں نے مشرقی لندن اور ڈیوسبری میں اپنے الگ مراکز بنا لیے ہیں۔ دونوں دھڑوں میں اختلافات اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ کئی مواقع پر ان میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی دیکھنے کو ملے اور اراکین نے لندن مرکز میں ایک دوسرے پر حملہ بھی کیا۔ تبلیغی جماعت اور پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک دونوں دھڑوں میں لڑائی ہونے کے باعث 13 بار پولیس بلائی جا چکی ہے اور مختلف مواقع پر 4لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ”بنگلہ دیش اور بھارت سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے اراکین پاکستانی و دیگر ممالک کے اراکین کے خلاف متحد ہو گئے ہیں اور ایک موقع پر تو اتنی لڑائی ہوئی کہ لندن مرکز میدان جنگ بن گیا۔“