اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63، اٹھارہویں ترمیم پر پارلیمنٹ کے اندر بحث کی ضرورت ہے، جتنی اپوزیشن مضبوط ہو اتنی ہی گورننس بہتر ہوتی ہے، اگر اپوزیشن نہیں چاہے گی تو ہم بھی حکومت نہیں چلا سکیں گے، ہم تمام بڑی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی ڈیل یا این آر او ہورہی ہے، الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے درمیان ہے،احتساب کے قانون کو مزید معتبر بنانے کیلئے قانون سازی کریں گے۔ وہ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پاکستان کی معزز جماعتیں ہیں جن کی ہم عزت کرتے ہیں، پارلیمنٹ چلانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مل کر اہم کردار ادا کرنا ہو گا، امید ہے کہ اپوزیشن ہمارے تبدیلی ایجنڈے میں بھرپور ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کے اندر ایک مضبوط اپوزیشن ہمارے سامنے آئی ہے،جتنی اپوزیشن مضبوط ہو اتنی ہی گورننس بہتر ہوتی ہے،اگر اپوزیشن نہیں چاہے گی تو ہم بھی حکومت نہیں چلا سکیں گے، اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں آ کر اور حلف اٹھا کر اچھا فیصلہ کیا ہے، جس میں پاکستان کی بہتری ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تمام بڑی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی ڈیل یا این آر او ہو رہی ہے، الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے درمیان ہے، الیکشن کمیشن نے ایک لاکھ 15ہزار فارم 45 ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرکے اچھی مثال قائم کی ہے،امید ہے کہ تمام جماعتیں مل کر پارلیمنٹ کو مزید معتبر بنائیں گی،ہمارے سامنے بہت سے اہداف ہیں، جن میں معیشت، قانون کی حکمرانی اور احتساب اہم ہے،ہم احتساب کے قانون کو مزید معتبر بنانے کیلئے قانون سازی کریں گے، اٹھارہویں ترمیم میں صحت اور تعلیم کو صوبوں کے حوالے کر دیا گیا جس پر ہمارے خدشات ہیں، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63، اٹھارہویں ترمیم پر پارلیمنٹ کے اندر بحث کی ضرورت ہے۔