اسلام آباد: سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔ آج سماعت کے موقع پر انور مجید چاروں بیٹوں سمیت عدالت میں پیش ہو گئے۔ جہاں دورانِ سماعت انور مجید اور عبدالغنی کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے انور مجید فیملی کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے گرفتار کرنے کا کہا نہ ہی گرفتاری کے احکامات دیئے۔
ایف آئی اے گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے یہ ایف آئی کی صوابدید ہے وہ کیا کرتی ہے۔ عدالت نے انور مجید کے وکیل شاہد حامد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔ انور مجید کے وکیل شاہد حامد نے اس موقع پر کہا کہ انور مجید اور دیگرکا نام ای سی ایل میں ہے یہ باہر نہیں جا سکے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کس نے ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کیلئے کہا؟ جس کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ عدالتی حکم میں موجود ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں تفتیشی افسر محبوب عالم کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، جس کے بعد سماعت پیر (20 اگست) تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔آج سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا، تاہم یہ بیان مکمل نہ ہوسکا، جس کے بعد عدالت نے سماعت 20 اگست تک کے لیے ملتوی کردی، جہاں تفتشی افسر اپنا بیان مکمل کرائیں گے۔دوسری جانب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی 20 اگست کو طلب کرلیا۔نواز شریف کو عدالت لانے کیلئے نئی حکمت عملی:نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت پہنچانے کے لیے آج نئی حکمت عملی اختیار کی گئی اور انہیں اڈیالہ جیل سے سیکیورٹی کے بڑے قافلے میں عدالت لایا گیا۔قافلے میں بکتر بند گاڑی سمیت ایک لینڈکروزر بھی تھی، لیکن احتساب عدالت کے باہر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر خالی بکتربند گاڑی کو فرنٹ گیٹ سے عدالت لے جایا گیا جبکہ نواز شریف کو دوسری گاڑی میں عدالت کے اندر پہنچایا گیا۔اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں نے احتجاج کیا، ایک کارکن بکتر بند گاڑی پر چڑھ گیا اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 13 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔