پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز اصلاحات (ایم ٹی آئی) ایکٹ 2015 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ایکٹ سب سے پہلے صوبہ خیبر پختونخواہ میں سنہ 2015 میں نافذ کیا گیا تھا جسے اب ملک بھر خصوصاً پنجاب میں نافذ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
تحریک انصاف کا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاؤنسل (پی ایم ڈی سی) اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) میں تبدیلیاں لانے کا بھی ارادہ ہے جبکہ قومی صحت پالیسی پیش کرنے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے کزن ڈاکٹر نوشیرواں بخاری کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو امریکا میں ماہر طب سمجھے جاتے ہیں۔ڈاکٹر نوشیرواں نے ہی ایم ٹی آئی ایکٹ 2015 تشکیل دینے پر کام کیا تھا۔ گو کہ تحریک انصاف کے اس اقدام کی مختلف ڈاکٹرز تنظیموں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کے دور میں پختونخواہ میں صحت کی سہولیات میں خاصی بہتری آئی ہے۔ ڈاکٹر نوشیرواں بخاری عمران خان کے بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے کے بعد پاکستان آئیں گے اور ان کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو ملک میں طبی اصلاحات کے لیے کام کرے گی۔دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کا یہی رویہ رہا تو نوازشریف کے جیل ٹرائل کے فیصلے پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ترجمان پی ٹی آئی نے نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ سیکڑوں لوگوں کو عدالت بھجوادیں، جو عدالت اٹینڈ کرنا چاہتے ہیں ان کی فہرست دی جانی چاہیے، (ن) لیگ کا یہی رویہ رہا تو نوازشریف کے جیل ٹرائل کے فیصلے پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا اتحاد غیر فطری ہے، وہ نہیں چل سکتا۔عمران خان کی تقریب حلف برداری سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے بتایا کہ عمران خان شیروانی میں حلف اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا یہ روایت ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نےبھی شیروانی میں حلف اٹھایا تھا، اس لیے جناح صاحب کی روایت کی پاسداری کی جائے گی۔واضح رہےکہ عام انتخابات میں بھاری اکثریت کے بعد تحریک انصاف وفاق میں حکومت بنارہی ہے اور تحریک انصاف کی طرف سے نامزد وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار اور ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری کے لیے 18 اگست کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف اور متوقع وزیراعظم عمران خان اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے پہنچے تو ان کے پاس شناختی کارڈ موجود نہیں تھا جس پر انہیں پولنگ ایجنٹ کی رضامندی سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی تاہم اس پر پیپلز پارٹی کے رکن قادر پٹیل کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا۔