لندن :اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے جینوآ میں ایک پل کے انہدام کے واقعے کے بعد شہر میں ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سانحے کی وجوہات اب تک واضح نہیں ہیں، تاہم متعدد امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔اطالوی امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بدھ کی راتکو بھی اس پل کے ملبے کو ہٹانے کا کام جاری رہا اور اب بھی یہ امید کی جا رہی ہے، کہ شاید اس ملبے تلے دفن کسی شخص کو زندہ بچا لیا جائے۔ فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس پل کے قریب سو میٹر کے حصے کے انہدام کی وجہ کیا رہی۔ اس بڑے پل کو جینوآ شہر کا ’بروکلین برج‘ بھی کہا جاتا تھا۔ یہ پل منگل کو اس وقت گرا، جب اس علاقے میں شدید بارش کا سلسلہ جاری تھا، جب کہ حادثے کی وجہ سے اس پل کو استعمال کرنے والی کئی گاڑیاں 45 میٹر کی بلندی سے گر گئیں۔وزیرداخلہ ماتیو سالوینی نے کہا ہے کہ اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے کہ اس پل کے ملبے تلے کتنے افراد دفن ہیں، تاہم انہوں نے بتایا کہ قریب ایک ہزار امدادی کارکن ملبے کو ہٹانے اور بچ جانے والے افراد کی تلاش کے کام میں مصروف ہیں۔حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 39 ہو گئی ہے۔اس واقعہ میں 16 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے نو کی حالت تشویش ناک ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اس پل کے قریب واقع قریب 630 اپارٹمنٹس کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ اس پل کے باقی ماندہ حصے کے استحکام کی بابت شکوک و شبہات کو قرار دیا گیا ہے۔اطالوی وزیر ٹرانسپورٹ نے اس پل کی مینیجر کمپنی آٹوز ٹریڈ پر اتالیہ کے سینیئر عہدیداروں کو طلب کیا ہے اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کمپنی کا کہنا ہے کہ پل کے انہدام سے قبل اس پل کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جاتا رہا تھا اور حکومت کو معائنے کے نتائج فراہم کیے جاتے رہے تھے۔ اس کمپنی کا موقف ہے کہ پل کی مرمت کے کام کی باقاعدہ اجازت وزارت ٹرانسپورٹ سے لی گئی تھی۔ وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق اس کمپنی کو لاکھوں یورو جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔