سیکرٹری صحت اورپروجیکٹ ڈائریکٹرکوطلب کررکھاہے جبکہ عدالت نے سروسزہسپتال میں لفٹ نصب کرنےوالے ٹھیکیدارکوبھی طلب کررکھا ہے۔اس کے علاوہ پولیس سے متعلق سماعت میں ڈی آئی جی لیگل عبدالرب چودھری بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے،اس کے ساتھ ساتھ ایل ڈی اے،اٹارنی جنرل آفس کے اعلیٰ افسران اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پیش ہوں گے۔واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم فنڈ کوئی احسان نہیں ہے،پاکستان سےزیادہ مجھےکوئی عزیز نہیں ہے، ڈیم کی آوازلگاتےہی مخالفت شروع ہوگئی، 40 سال سےملک میں ڈیم نہیں بننےدیاگیا، ڈیموں کی تعیر پاکستان کے لئے ناگزیر ہے،امریکاسےآنےوالی میری نواسی نےبھی ڈیم فنڈزجمع کرایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم صوبوں کی مشاورت سے بنے گا،اتفاق رائے ہوجائے تو کالاباغ ڈیم بنانے میں ہکچاہٹ نہیں، ڈیم کیخلاف سازشوں کوکچلنا ہے، ہم نے یہ نہیں کہا کہ کالا باغ ڈیم نہیں بننا ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں،جدوجہد سے ملا، لیاقت علی خان کے بعد صرف ایک چیز نے ملک پر راج کیا، وہ ایک چیزصرف کرپشن، کرپشن اور کرپشن ہے، کرپشن نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، ہمیں کرپشن کے خلاف جہاد کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم بیچ رہے ہیں، یہ ریاست کی ذمہ داری تھی،عام اسکول کی فیس 33 ہزار روپے ہے،تعلیم کوہم کاروبار نہیں بننے دیں گے، کئی اسپتالوں میں الٹراساؤنڈمشین ناکارہ پڑی ہوئی ہیں،اسپتال کے آپریشن تھیٹرمیں چائے بنتی ہوئی دیکھی ہے، تعلیم اورصحت پرفنڈزخرچ نہیں ہورہے تو جاتے کہاں ہیں؟ گلگت بلتستان میں کئی سالوں سے چوری نہیں ہوئی، دیامرڈیم کی آواز دی تو بارہ تعلیمی ادارے جلادیئے گئے