اسلام آ باد : وفاقی کا بینہ ملک کا اعلیٰ ترین انتظامی فورم ہے جس کے ابتدائی اجلا سوں میں ہی رولز آف بزنس کی پاسداری نہیں کی گئی ۔ وزیر اعظم عمران خان اس امر کو یقینی بنائیں کہ کا بینہ کی کاروائی رولز آف بزنس 1973کے
صحافی رانا غلام قادر اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں۔۔۔۔ عین مطابق چلائی جائےاس کیلئے مناسب تھا کہ سیکر ٹری کا بینہ ڈویژن نئی کابینہ کو کا بینہ امور نمٹانے کیلئے بنا ئے گئے رولز آف بزنس سے متعلق بریفنگ دیتے کیونکہ وزیر اعظم پہلی مرتبہ اعلیٰ حکومتی منصب پر فائز ہوئے ہیں اور بیشتر وز راء بھی نئے ہیں ۔رولز آف بزنس 1973 کے مطابق کا بینہ میں پیش کرنے کیلئے واضح ہدایت ہے کہ متعلقہ ڈویژن کم از کم سات دن پہلے سمری کا بینہ ڈویژن کو بھجو ائے گا۔ سیکرٹری کا بینہ ڈویژن کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھیں کہ سمری ان آرڈر ہے۔ اگر سمری ان آرڈر نہ یعنی قواعد کے مطابق نہ ہو تو وہ یہ سمری واپس بھجوانے کے مجاز ہیں ۔ رولز کے تحت جو ڈویژن سمری کا بینہ ڈویژن کو بھجوائے گا وہ پابند ہے کہ متعلقہ وزارتوں یا ڈویژن سے ان کی سبجیکٹ پر رائے لے کر سمری میں شامل کرے۔سمری متعلقہ وزارت یا دویژن کا سیکر ٹری پیش کرے گا۔سمری پیش کرنے سے پہلے وزیر منظوری دے گا اگر اس وزارت کا قلم دان کسی کے پاس نہیں ہے تو اس کا انچارج وزیر خود وزیر اعظم ہوں گے۔
کا بینہ کی منظوریسے پہلے وزارت یا ڈویژن کی جانب سے بھیج گئی سمری محض تجویز کا درجہ رکھتی ہے اور یہ خفیہ ہے۔ کا بینہ کے 24 اگست کو ہونے والے اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے یہ سمری بھیجی گئی کہ ہفتہ میں اس وقت جو پانچ دن کام ہو تا ہے اسے چھ دن کر د یا جا ئے ۔ ہفتہ کی چھٹی ختم کرنے کی سمری نہایت عجلت میں پیش کی گئی ۔ اس سمری پر سیکر ٹری کی بجائے ایڈیشنل سیکرٹری افضل لطیف کے دستخط ہیں ۔ یہ سبجیکٹ وزارت داخلہ اور وزارت بجلی سے متعلق تھا اور یہ سمری کابینہ میں پیش کرنے سے پہلے دو نوں وزارتوں کی رائے لینا ضروری تھا۔ ہفتہ میں ایک کی بجائے دو چھٹیوں کا فیصلہ پیپلز پارٹی کے دور میں کیا گیا تھا۔ وزارت پانی وبجلی نے ایک سمری تیار کی کہ چونکہ ملک میں بجلی کا بحران ہے اسلئے ہفتہ میں ایک کی بجائے دو چھٹیاں کی جائیں اور پانچ دن کام ہو۔ ای سی سی نے 15 اکتوبر 2011 کو یہ سمری منظور کر لی۔ اور وزارت داخلہ نے اس کا نوٹیفیکیشن کیا۔ چھٹیاں وزارت داخلہ کا سبجیکٹ ہے ۔ جب سمری کابینہ کے
گزشتہ اجلاس میں پیش ہوئی تو وزارت داخلہ کی جانب سے مخالفت کی گئی ۔ وزارت بجلی کا بھی موقف ہے کہ ابھی بجلی کا بحران ختم نہیں ہوا ۔اس طرح یہ سمری منظو ر نہ ہو سکی۔ تبدیلی کی غرض سے صرف اوقات میں یہ تبد یلی کر دی گئی کہ صبح آٹھ کی بجائے نو بجے دفاتر کھلیں گے اور شام چار کی بجا ئے پانچ بجے بند ہوں گے۔ کام وہی چالیس گھنٹے ہو گا اور پانچ دن ہوگا۔ اس طرح وزیر اعظم عمران خان کیلئے سبکی کا سامان پیدا ہوا جن کا یہ آ ئیڈ یا تھا کہ ہفتہ میں پانچ کی بجا ئے چھ دن کام کیا جا ئےتاکہ زیادہ کام ہو اور ملک کا فائدہ ہو۔ بیو رو کریسی نے عملی طور پر وزیر اعظم کے تصور کو بلاک کر دیا کیونکہ انہیں ایک دن زیادہ کام کرنا پڑے گا۔ سوال یہ ہے کہ ہوم ورک کئے بغیر سمری کا بینہ تک سمری کیوں گئی ۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک وزیر اعظم نے کل وقتی سیکر ٹری کا بینہ ڈویژن کی تعینا تی نہیں کی جو ابو عاکف کی ر یٹا ئرمنٹ سے خالی ہوئی تھی۔ اس وقت سیکر ٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی فضل عبا س میکن کے پاس سیکر ٹری کا بینہ ڈویژن کا اضافی چارج ہے