سکھر : سابق وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو سفر کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لئے اسلام آباد سے کراچی تک چلائی جانیوالی برق رفتار مسافر ٹرین گرین لائن کو محکمہ ریلوے کے بعض افسران کی ملی بھگت سے کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا۔ کرائے کی مد میں
معمولی سی کمی کرکے بیشتر سہولتیں ختم کردی گئیں۔ ٹرین میں سفر کرنیوالے مسافروں کو نہ تو ناشتہ اورکھانا فراہم کیا جاتا ہے اور نہ ہی بستر دیے جاتے ہیں، صفائی کی صورتحال بھی پہلے کے مقابلے میں خراب ہوچکی ہے جبکہ دیگر ٹرینوں کی طرح گرین لائن میں بھی مختلف اشیاء فروخت کرنیوالوں کو بھی اجازت دیدی گئی ہے جو کہ ٹرین کی مختلف بوگیوں میں گھوم کر آوازیں لگاتے ہیں جس سے مسافروں کی نیند خراب ہوتی ہے۔سابق وفاقی حکومت کی جانب سے گرین لائن ٹرین جب شروع کی گئی تھی اس وقت ٹرین میں بہترین سہولتیں تھیں، سفر کرنیوالوں کو صاف و ستھرے لحاف، تکیے دیے جاتے تھے تاکہ وہ طویل سفر نیند کرنے کے دوران ان سے استفادہ کرسکیں مگر اب وہ سہولت بھی ختم کردی گئی ہیں اور اگر کسی کو لحاف یا تکیہ چاہیے ہوتا ہے تو اسے 100روپے لحاف اور تکیہ کی مد میں الگ سے ادا کرنے پڑتے ہیں، رقم کی ادائیگی کے باوجود جو لحاف اور تکیہ ملتا ہے وہ صاف نہیں ہوتا ہے۔ ٹرین میں صفائی کا بھی انتہائی معقول انتظام ہوتا تھا حتی کہ کوئی مسافر بیت الخلاء استعمال کرتا تھا تو اس کے فوری بعد خاکروب بیت الخلاء کی صفائی کرتا تھا
مگر اب یہ سسٹم بھی ختم کردیاگیا ہے اور ٹرین میں صرف ایک سے 2بار ہی صفائی کی جاتی ہے، ٹرین کے واش روم میں ہاتھ دھونے کے لئے ہینڈ واش بھی موجود ہوتا تھا مگر اب وہ بھی نہیں ہوتا۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ٹرین میں سفر کرنیوالے مسافروں کو مقررہ وقت پر پہلے بلا معاوضہ کھانا ، ناشتہ اور چائے فراہم کیا جاتا تھا جو کہ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہوتا تھا تاہم اب مسافروں کو کھانا بھی خود ہی خریدنا پڑتا ہے جس کا معیار بھی پہلے کے کھانے کے مقابلے میں بہتر نہیں۔ گرین لائن ٹرین سروس کے آغاز کے موقع پر ٹرین کی ہر بوگی میں پینے کے ٹھنڈے پانی کی 2مشینیں لگی ہوتی تھیں جن کے ذریعے مسافروں کو ٹھنڈا پانی فراہم کیا جاتا تھا، مگر اب ٹرین میں بمشکل چند ایک بوگیوں میں ہی مشینیں لگی ہوئی دکھائی دیتی ہیں، جس کی وجہ سے مسافروں کی اکثریت پینے کا پانی خرید کر استعمال کرتی ہے۔ ٹرین میں کیک، بسکٹ، چائے، نمکو، ٹافی، چاکلیٹ سمیت دیگر اشیاء فروخت کرنیوالوں کو بھی ٹرین میں گھومنے کی اجازت دیدی گئی ہے اور وہ ٹرین کی مختلف بوگیوں میں گھوم کر اشیاء کی فروخت کیلئے صدائیں بلند کررہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آرام کرنیوالے مسافروں کی نیند میں بھی خلل پڑتا ہے۔