اسلام آباد : شیخ رشید گزشتہ روزراولپنڈی میں اپنی آبائی لال حویلی پروٹوکول کے ساتھ آئے۔ اس موقع پر ٹریفک وارڈن راستہ بنانے کے لیے شہریوں کی مو ٹر سائیکلیں گراتا رہا۔اطلاعات کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید کی پروٹوکول کے ساتھ لال حویلی آمد کے موقع پر گاڑیوں کا راستہ بنانے
کے لیے ٹریفک وارڈن راستے میں کھڑی موٹرسائیکلوں کو گراتا رہا۔ اس موقع پر شیخ رشید نے شہریوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا ہے کہ میں لحاظ کرتا ہوں ورنہ یہ ساری موٹرسائیکلیں اٹھوا سکتا ہوں۔ ٹریفک وارڈن کی جانب سے موٹرسائیکلیں گرانے کےخلاف شہریوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے رویے پر ریلوے کے چیف کمرشل منیجر حنیف گل نے 2 سال کی رخصت مانگ لی۔وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران چیف کمرشل منیجر حنیف گل کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں۔چیف کمرشل منیجر حنیف گل نے وفاقی وزیر کے ناروا رویے پر چیئرمین ریلوے کو 2 سال کے لیے چھٹی کی درخواست دے دی ہے۔ اعلیٰ افسر نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ وزیر ریلوے کا رویہ نان پروفیشنل اور غیر مہذب ہے لہذا ان کے ماتحت کام کرنا ممکن نہیں۔درخواست میں تحریر ہے کہ وفاقی وزیر اپنے ویژن کے مطابق ٹیم بنانے کے مجاز ہیں لہذا انہیں 2 سال کی رخصت دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ریلوے افسران نے مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ سال ریلوے کی آمدن میں خاصا اضافہ ہوا جس پر وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ
میرے سامنے کسی وزیر کی تعریف نہ کیا کریں اور مجھے رضیہ بٹ کے قصے نہ سنائیں۔یاد رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید وزارت سنبھالنے کے بعد سے ہی سابقہ دور کے وزیر خواجہ سعد رفیق کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے نامزد معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ شاہ محمد نے عہدہ لینے سے انکار کر دیا۔شاہ محمد کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی کا عہدہ دینا ان کے ساتھ ناانصافی ہے، وہ پچھلے 5 سال بھی مشیر برائے ٹرانسپورٹ رہے۔شاہ محمد نے کہا کہ ان کے بعد پارٹی میں شامل ہونے والے ناتجربہ کار لوگوں کو وزیر لگا دیا گیا ہے، تجربے کے باوجود انہیں دوبارہ مشیر لگا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے کابینہ سے متعلق فیصلے میرٹ پر نہیں ہیں، خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل میں صوبے کے جنوبی اضلاع اور فاٹا سے زیادتی کی گئی ہے۔شاہ محمد نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے حصے میں صرف مشیر کا عہدہ آیا ہے، حالانکہ جنوبی ضلع نے عمران خان کو وہاں سے جتوایا جہاں پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی سے دیرینہ وابستگی کا صلہ یہ دیا گیا ہے، اگر یہ تبدیلی ہے تو ہمیں ایسی تبدیلی نہیں چاہیے، پی ٹی آئی میں امتیازی سلوک کی انتہا دیکھ رہا ہوں، اس لیے پارٹی سے ہر قسم کا عہدہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔