لاہور : خاور مانیکا اور ڈی پی او تنازع سے متعلق خبریں آنے کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔جب کہ اسی متعلق سابق ڈی پی او رضوان گوندل کا ایک نیا بیان سامنے آیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رضوان گوندل کا کہنا ہے کہ مجھے وزیراعلی پنجاب کے دفتر سے بار بار کالز آئیں اور،
کہا گیا کہ خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگیں۔ لیکن میں نے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔سابق ڈی پی او رضوان گوندل کا مزید کہنا تھا کہ خاور مانیکا فیملی نے انکوائری کمیٹی کو صرف ای میل میں جواب دیا ہے۔یادرہےہانسپکٹر جنرل پولیس پنجابڈاکٹر سید کلیم امام نے کسی دبائو پر نہیں بلکہ واقعہ کے متعلق غلط بیانی پر ڈی پی او پاکپتن رضوان عمر گوندل کا تبادلہ کیا ، شہری سے پولیس اہلکاروں کی بد تمیزی کے واقعہ کے متعلق جب ڈی پی او رضوان عمر گوندل سے پوچھا گیا تو انہوںنے بار بار غلط بیانی سے کام لیا اور ٹرانسفرآرڈر کو غلط رنگ دے کر سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیا جس پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن رضوان عمر گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم بھی دے دیا ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے واقعہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بطور پولیس افسر غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنانے اور غلط بیانی پر رضوان عمر گوندل کو تبدیل کیا گیا ہے جسے کسی اور رنگ میں بیان کرنا مناسب نہیں ہے ۔ڈی پی او رضوان عمر گوندل کے غیر ذمہ دارانہ اقدام سے محکمہ پولیس کے وقار کوبھی نقصانپہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مِس کنڈکٹ اور سینئر ز کو مِس گائیڈ کرنے والے افسران و اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیںاور شہریوں سے بدتمیزی اور کسی زیادتی کی صورت میں ذمہ داران کے خلاف کاروائی میں کوئی رعائیت نہیں برتی جائے گی