نئی دہلی(ویب ڈیسک )30سیکنڈ کے ویڈیو کلپ سے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی ہندوستان کی مشہور اداکارہ پریا وارئیر کو زندگی کی سب سے بڑی خوشی مل گئی ،بھارتی سپریم کورٹ نے اداکارہ پریا وریئر کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ خارج کر دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابقہندوستان کی مشہور اداکارہ پریا وارئیر جنہوں نے رواں سال فروری میں 30 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ جس میں’’ ایک سکول کی طالبہ کو اپنے سکول لڑکے کے ساتھ مسکراتے اور آنکھ مارتے دکھایا گیا تھا ‘‘ سے راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا تھا ،ملیالم فلم ’’اورو آدار لو‘‘ کی اس گانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی مسلمانوں نے پر اعتراض اور اس گانے میں پریا کی’’ حرکات‘‘ کو توہین مذہب قرار دیتے ہوئے اداکارہ پریا وارئیر ، فلم کے ہدایتکار اور پروڈیوسر خلاف مقدمہ درج کرا دیا تھا ۔مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ملیا لم فلم میں مسلمانوں کے خصوصی تہواروں پر گایا جانے والا’’ مقدس گیت‘‘ شامل کیا گیا ہے جو نبی کریم ﷺ اور ام المومنین سیدہ خدیجہ کبریٰؓ کی مدح میں لکھا گیا ہے لہذا اس گیت کو فلم میں شامل کرنے اور گیت کو بولوں پر پریا کا کسی اجنبی لڑکے کو آنکھ مارنا اسلام میں کسی صورت جائز نہیں ،ایسا کر کے انہوں نے توہین مذہب کی ہے لہذا فلم میں سے اس گانے کو نکالا جائے ۔ مقدمہ درج کرنے کے خلاف پریا واریئر نے اعلیٰ عدالت میں پٹیشن دائر کی تھی جس پر آج بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے اداکارہ پریا وریئر، کے ساتھ ساتھ فلم کے ہدایتکار اور پروڈیوسر خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا ۔واضح رہے کہ رواں سالفروری میں ریلیز ہونے والا یہ گانا چند ہی لمحوں میں انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا تھا اورانسٹاگرام پر پریا وریئر کو اس وقت فالو کرنے والوں کی تعداد پلک جھپکتے ہی 35 لاکھ تک پہنچ گئی۔یاد رہے کہ ملیالم فلم ‘اورو آدار لو’ اس مقدمے کی وجہ سے وقت تو ریلیز نہ ہو سکی تاہم اب اسے آئندہ ماہ ستمبر میں ریلیز کیا جائے گا۔