لاہور(ویب ڈیسک )ڈی پی او پاک پتن کے تبادلے کے معاملے پر سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے مجھے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع اور پولیس کے ٹاپ حکام نے بتایا ہے کہ پاکپتن کے سابق ڈی پی او رضوان گوندل خود معافی مانگنے کے لئے خاور مانیکا کے ڈیرے پر جانا چاہتا تھا
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 5اگست کو بچی بابا فرید شکر گنج کے مزار پر ننگے پائوں دعا مانگنے جا رہی تھی ۔یہ رسم ہمارے دانشوروں کی سمجھ میں نہیں آئے گی ۔یہ ایک اظہار محبت ہے ۔پولیس اہلکاروں نے اسے تین دفعہ روکا۔ایک اطلاع کے مطابق کسی نے ہاتھ پکڑنے کی بھی کوشش کی تھی۔خاور مانیکا کی بیٹی سے بدتمیزی پر اس کا اکھڑ جانا قابل فہم ہے ،خاتون اول کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔عمران خان کے مخالفین کے ہاتھ ایشو چڑھ گیا ہے ۔ہیلی کاپٹر کو دوسرا ایشو بنا دیا۔تیسراایشو فیاض الحسن چوہان کا بنا دیا گیا ۔معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ ملکی مسائل اور ہیں ۔توازن ادائیگی،گردشی قرضے اور لوڈ شیڈنگ اہم ملکی مسائل ہیں مگر ہم دو معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ایک خاور مانیکا اور ڈی پی او کا معاملہ ۔دوسرا ہیلی کاپٹر کا خرچہ ۔حکمرانوں کو ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ایک زمانے میں خبر ہی نہیں ہوتی تھی ۔آج کل سوشل میڈیا ایک استرا ہے اس کے ذریعے بات آناً فاناً آسمانوں پر پہنچ جاتی ہے ۔سیاسی تجزیہ کار ،روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ حساس واقعہ ہے ۔انتظامی فیصلوں کی ایک سطح ہوتی ہے ۔
یہ سارا واقعہ کیونکر ہوا؟یہ معاملہ وزیر اعلیٰ ہائوس تک کیوں پہنچا اور وزیر اعلیٰ کا دوست اس میں کیوں ملوث ہوا۔ایسے واقعات منتخب حکومت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہیں،یہ بات بھی غور طلب ہے کہ یہ واقعات پاک پتن میں کیوں ہورہے ہیں ؟پاک پتن کا ایک پس منظر ہے اور وہاں سیاسی رد عمل بھی ہوا ہے ۔تجزیہ کار اور اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ اس واقعہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے شاید اس کی وجہ یہ بھی ہوکہ میڈیا کے پاس کوئی خاص چیز نہیں تھی ۔یہ معاملہ عدالت میں ہے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج صحافیوں کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ جب یہ واقعہ ان کے علم میں آیا تو انھوں نے اپنے پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے آئی جی پولیس سے یہی کہا ہے کہ اس واقعے کی باقاعدہ تحقیقات کی جائیں اور جو بھی قصور وار ہو اس کو سزا دی جائے ۔انھوں نے اس بات کی پر زور تردید کی اور کہا کہ خاتون اول کی طرف سے کوئی کال یا رابطہ نہیں کیا گیا۔خاور گھمن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پیر کو مانیکا فیملی کو بلایا ہے تمام حقائق سامنے آجائیں گے ۔