اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یکطرفہ انحراف پر ایران کے اصولی موقف کی حمایت کی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ یقین دہانی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی ہم منصب جواد ظریف
خاور مانیکا کے معاملے میں وزیراعلیٰ کو انکار کرنے والے پولیس افسر آر پی او ساہیوال شارق کمال صدیقی دراصل کون ہیں؟ انکشافات پر مبنی خبر
کے ساتھ مذاکرات میں کروائی۔پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ غیر ملکی وفد کا پہلا دورہ ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کل دور روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔ انھوں نے گذشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی لیکن آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی علحیدہ علحیدہ ملاقاتیں کیں۔وزیر خارجہ کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات میں ایرانی مہمان نے نئی حکومت کو مبارک باد دی۔مذاکرات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات ہوئی جس میں افغانستان کی صورتحال اور جوہری معاہدے سے یک طرفہ امریکی انخلا شامل ہے۔شاہ محمود قریشی نے امید کا اظہار کیا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل دیگر فریق اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نمٹائیں گے کیونکہ عالمی جوہری ادارے آئی اے ای اے نے کئی
میری بات لکھ کر رکھ لو وحشی پراپرٹی ڈیلروں کے وکیل اعتزاز احسن کے مقابلے میں ڈینٹل ڈاکٹر عارف علوی صدر مملکت کے عہدے کی لاج رکھے گا ۔۔۔۔۔ عمران خان اور تحریک انصاف کے بڑے ناقد و مخالف نے بھی کہہ دیا
مرتبہ ایران کی جانب سے معاہدے کی پاسداری کی تصدیق کی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان اور ایران کے مابین مشترکہ سرحد پر شدت پسندوں کی موجودگی اور ایران گیس پائپ لائن اہم مسائل رہیں ہیں۔ مشترکہ بیان میں اس کے متعلق کوئی نئی بات نہیں کی گئی تاہم اس پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک مشترکہ سیاسی اور اقتصادی کمیشنوں کے اجلاس جلد طلب کریں گےقحط، پابندیاں اور خراب معشیت کیا ایرانیوں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں؟انرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کے لیے خلوص سے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ سال دو ہزار تیرہ میں وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے یہ جواد ظریف کا پاکستان کا آٹھواں دورہ ہے۔دونوں ممالک باہمی تجارت کا حجم آئندہ پانچ برسوں میں پانچ ارب ڈالرز تک بڑھانے کا پہلے ہی ارادہ کر چکے ہیں۔گذشتہ ماہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد بغیری بھی ایک اعلی سطحی وفد کے ساتھ اسلام آباد کا دورہ کرچکے ہیں۔ ان دوروں سے دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی اہمیت بظاہر ظاہر ہوتی ہے۔