معروف صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے کالم ” اصل کہانی یہ ہے” میں ڈی پی او پاکتپن اور خاور مانیکاتنازع سے متعلق کئی واقعات سے پردہ اٹھایا
او پاکپتن کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے کا نہیں کہا ۔ خاور مانیکا کی جانب سے پولیسکو گالیاں دینے کا معاملہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے 2 مختلف موقف دئے۔۔۔خاور مانیکا اور ان کے خاندان کے ساتھ ایک نہیں دو واقعات ہوئے۔ایک واقعہ 5 اگست کو ہوا جبکہ دوسرا 23 اگست کو ہوا۔ 23 اگست کو خاور مانیکا کو پولیس پوسٹ پر روکنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ نہ رکے۔ پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا کر کے خاور مانیکا کو روکا۔۔۔خاور مانیکا نے اپنی گاڑی کی تلاشی دینے سے انکار کر دیا۔ خاور مانیکا نے رضوان گوندل سے فون پر بات کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور ان کے اہل خانہ کو 5 اگست اور 23 اگست کو جان بوجھ کر ہراساں کیے جانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔رضوان گوندل نے اپنے بیان میں 24 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر جانے کا بیان دیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کے اس دورے کا اس انکوائری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر خاور مانیکا کے پولیس کو گالیاں دینے کا معاملہ ثابت ہو جائے تو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکاکے خلاف قانونی کارروائی ضرور کی جانی چاہئیے۔