کراچی;چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے بعد جیم خانہ پہنچ گئے
تو اس موقع پر صحافیوں سے چیف جسٹس پاکستان سے سوال کیا”کراچی آکرآپ کوکیسالگا؟،چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے سے صاف لگا۔صحافیوں سے سوال کیا کہ ہسپتال میں چھاپے سے متعلق سیاسی جماعتیں آپ پرتنقیدکررہی ہیں،کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں نے ہسپتال کانہیں سب جیل پر چھاپہ ماراتھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے سپریم کورٹ بار کے نائب صدر فرید دایو اور وکلانے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور کھانے کی دے دی، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ چائے اوربسکٹ کھالوں گا،میری دعوت کے بجائے کھانے کے پیسے ڈیم فنڈ میں دے دیں۔زائب صدرسپریم کورٹ بارنے
چیف جسٹس کو بتایا کہ سندھ کے لاءکالجزکے پرنسپل کی تقرری سیاسی بنیادپرکی گئی ہے،ثاقب نثار نے کہا کہ اس معاملے کوآئندہ سماعت پردیکھ لیں گے،چیف جسٹس پاکستان اورسپریم کورٹ بارکے وکلا میں ملاقات کے دوران بجلی چلی گئی۔نائب صدر نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ18سے 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے،شکارپوراوردیگر علاقوں میں واپڈاافسران ٹرانسفارمرتبدیلی کیلئے رشوت لیتے ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ دورے پراس معاملے کابھی جائزہ لیاجائےگا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے بعد جم خانہ پہنچ گئے ،چیف جسٹس پاکستان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ ہیں،چیف جسٹس کی کوریج کیلئے میڈیا بھی وہاں پہنچ گیا۔اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحافیوں کو کھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ”آجاﺅ کھانا کھالو “،اس پر صحافیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں سر آپ کھانا کھائیں ہم نے کھا لیا ہے ۔