میں نیب کی جانب سے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت 6 سے زائد افسران کے خلاف سندھ پولیس میں پولیس لائن کے ٹھیکے ، مینٹی نینس میں خورد برد اور اہلکاروں کے فنڈ میں کٹوتی سے متعلق 15 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس دائر کیا گیا ہے ۔ ریفرنس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، سابق اے آئی جی تنویر احمد طاہر ، فدا حسین شاہ، کامران راشد،سابق اے آئی جی فیصل بشیر میمن، سرمد حسین اور علی اصغر سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے ۔ ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ ریفرنس کنٹرولر جنرل اکاؤنٹ سی بی اے کی شکایت پر درج کیا گیا اور تحقیقات کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمان نے ملی بھگت سے مختلف مدتوں میں مختلف طریقوں سے کرپشن کی، ملزمان نے شاہ فیصل میں واقع محمد قیصر حیات کے آٹو ورکشاپ سے ملی بھگت کر کے پولیس موبائل کی مینٹی نینس و گاڑیوں کے پارٹس کے نام پر کرپشن کی اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ۔ اس کے علاوہ ملزمان نے پولیس فیڈنگ فنڈ کے نام پر پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں سے فی اہلکار 100 روپے کی کٹوتی کی اور اس رقم میں بھی خورد برد کی گئی۔ ملزمان نے بنا ٹینڈر کے من پسند افراد کو پولیس کی گاڑیوں و مینٹی نینس کے ٹھیکے دیئے ۔ ملزمان نے کرپشن کر کے قومی خزانے کو 15 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے ۔ ریفرنس میں ملزم سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی مفرور ہیں، جب کہ دیگر ملزمان نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے اور چند ملزمان گرفتار ہیں