اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ نے بل بورڈز کیس میں ڈی ایچ اے لاہور کو نوٹس جاری کرد یئے ،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کا کیا کام کہ ہاﺅسنگ سکیم بنائے، فوج نے ہاﺅسنگ سکیم بنانی ہے تو ملازمین اور شہداءکیلئے بنائے، چیف جسٹس
نے کہا کہ بل بورڈز کیلئے اصول وضع کریں گے جو ملک بھر پر لاگو ہوگا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے بل بورڈز کیس کی سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مال روڈ کے ہرکھمبے پرپی ٹی آئی کے لوگوں کی تصاویرلگی تھیں، کیا بل بورڈز پی ایچ اے لگا رہا ہے؟، ایڈیشنل ڈی جی پی ایچ اے نے کہا کہ ہم نے ایک بل بورڈ بھی نہیں لگایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ مال روڈ پر چودھری سرور کابڑا مجسمہ نصب ہے،ایڈیشنل ڈی جی پی ایچ اے نے کہا کہ جناب وہ مجسمہ نہیں پینا فلیکس لگا ہے جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ میئرلاہور سے کہہ کر یہ تصاویر ہٹوا دیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے کے اربوں روپے کہاں جاتے ہیں؟ کبھی ملک کی فوج بھی پیسہ کمانے کیلئے کاروبار کرتی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ فوج کا کیا کام کہ ہاﺅسنگ سکیم بنائے، فوج نے ہاﺅسنگ سکیم بانی ہے تو ملازمین اور شہداءکیلئے بنائے، چیف جسٹس نے کہا کہ بل بورڈز کیلئے اصول وضع کریں گے جو ملک بھر پر لاگو ہوگا۔کینٹ بورڈ کے وکیل لطیف کھوسہ نے
کہا کہ کینٹ آمدن کا بڑا حصہ بل بورڈز سے آتا ہے۔ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ بل بورڈز دوران ڈرائیونگ توجہ ہٹانے کا باعث بنتے ہیں۔ جسٹس چیف نے کہا کہ لاہور کے ہر کھمبے پر چودھری سرور اور پی ٹی آئی کے بینر لگے ہیں، ان کو بینرز لگانے کی اجازت کس نے دی ہے؟ ہارٹی کلچر کی ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ لاہور میں بل بورڈز پی ایچ اے نے نہیں لگائے، ہم سے کسی نے منظوری بھی نہیں لی، ایک آدھ بار ہٹائے تو ہمارے ملازمین کےخلاف مقدمات درج کر لئے گئے، بل بورڈز کنٹونمنٹ، ڈیفنس، این ایل سی اور این ایچ کے ہیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ کینٹ کو حکومتوں سے کوئی فنڈ نہیں ملتے، لطیف کھوسہ کے مطابق کینٹ کے عوام کو سہولیات دینے پر خرچہ ہوتا ہے۔ڈی جی نے بتایا کہ پارک کی تزئین و آرائش کیلئے کوئی فنڈ نہیں لیتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈ نہ لینے چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈ نہ لینے کا کیا مطلب ہے آپ کیسینو کھول لیں؟۔ سپریم کورٹ نے بل بورڈز کیس میں ڈی ایچ اے لاہور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔