لاہور (ویب ڈیسک ) معروف صحافی جیسمین منظور کا کہنا ہے کہ یہ بات بلکل درست ہے کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان کی سرگرمیوں کو محدود کردیا گیا ہے۔اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی جان کو بہت شدید قسم کے خطرات لاحق ہیں۔اور یہ
انہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے بتایا ہے۔اس حوالے سے کچھ آڈیو کالز بھی پکڑی گئی ہیں۔اور کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت ہیں جن کا نام میں نہیں لے سکتی لیکن خفیہ ایجنسیوں کو ان کا نام بتانا چاہئیے کہ وہ کون ہے جو وزیراعظم عمران خان کو مارنا چاہ رہے ہیں۔جاسمین منظور کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں ان کا نام لینے سے منع کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اضافی سکیورٹی سے انکار نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا۔وزیراعظم عمران خان کو باربار موصول ہونے والے سکیورٹی تھریٹ نے سلامتی کے اداروں کی نیندیں اُڑادی ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اس سب کے باوجود اضافی سکیورٹی لینے کو تیارنہیں ہیں۔ عمران خان غیرمعمولی سکیورٹی کو شاہانہ پروٹوکول تصورکرتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غیر معمولی سکیورٹی یا پروٹوکول لینے سے متعلق واضح انکار کر رکھا ہے۔نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) کے ذرائع کا کہنا ہے کہوزیراعظم عمران خان کو اب تک چھ تھریٹ الرٹ جاری ہوچکے ہیں، آخری تھریٹ الرٹ تقریب حلف برداری سے دوروز قبل جاری ہوا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کوبلیو بُک کے مطابق سکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کو سکیورٹی لینے پر قائل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ایک ماہ کے دوران 25 سے زائد سرچ آپریشن کئے گئے ہیں۔ بنی گالہ، بری امام، بارہ کہو، سہالہ اور ترنول میں دوسو سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگروزیراعظم عمران خان نے اضافی سکیورٹی نہ لی تو یہ ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کم سے کم سکیورٹی رکھنے اور پروٹوکول نہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن عمران خان کو جاری ہونے والے تھریٹ الرٹس نے ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں سمیت ان کے چاہنے والوں کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔