اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان سرکاری دستاویزات سے والد کا نام ہٹانے کیلئے بیٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا،تطہیر فاطمہ نے عدالت سے استدعا کی کہ باپ چھوڑ کے چلا گیا اب میرے نام کے ساتھ والد کا نام نہ لکھا جائے ۔ سپریم کورٹ میں
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بچی کا سرکاری دستاویزات سے والد کا نام ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار فہمیدہ بٹ نے شناختی کارڈ سے بچی کے والد کا نام ہٹانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگر باپ بیٹی کو چھوڑ کر چلا جائے اور ضرورت کے وقت اپنے دستاویزات بھی نہ دے تو بچے کیا کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ والد سے بچوں کی شناخت ہوتی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ والد شریعت کے مطابق گھر کا سربراہ ہوتا ہے، ہمارے دین اور قانون میں ایسا کرنے کے لیے جگہ نہیں ہے، ہم یہ قانون تبدیل نہیں کر سکتے۔ بچی تطہیر فاطمہ نے عدالت کو بتایا کہ مجھے دستاویزات کی ضرورت پڑتی ہے مگر میرے والد دستاویزات نہیں دے رہے ب فارم کے اندر لکھوایا گیا والد کا شناختی کارڈ نمبر بھی جعلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس مسلے کا حل نکالیں گے،آپ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوں گی، ہم دیکھتے ہیں ایسے بچوں کا کیا کریں جن کے والدین انھیں اپنی دستاویزات نہیں دیتے۔ بچی کے والد کو بلا لیتے ہیں۔ عدالت نے نادرا کو بچی کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کر تے ہوئے بچی کو والد کے ایڈرس سے متعلق تمام معلومات فرہم کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے بچی کے والد کو نوٹس بھی جاری کر دیا۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔