اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے اپنی کفایت شعاری مہم کے تحت لگژری گاڑیوں کو نیلام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے تحت نیلام کی جانے والی 33 گاڑیوں میں دوسری وزارتوں، ڈویژنوں اور ڈیپارٹمنٹس سے تعلق رکھنے والی گاڑیوں کی نیلامی میں کچھ قانونی پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں،
جنہیں دور کرنے کے لیے وزیراعظم آفس نے احکامات جاری کر دئے ہیں، تاکہ 17 ستمبر کو نیلامی کو یقینی بنایا جا سکے۔جو گاڑیاں نیلامی کے لیے پیش کی جا رہی ہیں ان میں 17 گاڑیاں وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم آفس جبکہ 16 گاڑیاں دوسری وزارتوں ، ڈویژنوں اور ڈیپارٹمنٹس کی ہیں۔ 2009ء ماڈل کی 1800 سی سی ٹویوٹا کرولا گاڑی کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیلام کی جائے گی جبکہ انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے 14 گاڑیاں نیلام کی جائیں گی۔نیلامی سے قبل 13 اور 14 ستمبر کو گاڑیوں کی خریداری کے خواہشمند سرمایہ کاروں و پارٹیوں کو گاڑیاں دکھائی جائیں گی۔جو گاڑیاں نیلامی کے لیے پیش کی جا رہی ہیں ان میں 2006ء ماڈل کی رجسٹریشن نمبر JT JHT00W564013596 کی حامل 4700 سی سی ایک ٹویوٹا لیکسس جیپ بھی شامل ہے جو سال 2006ء میں سعودی شہزادے و تبوک کے گورنر پرنس فہد بن سلطان بن عبد العزیز کی جانب سے اس وقت کے پاکستانی وزیراعظمکو تحفے میں دی گئی تھی ۔ اس گاڑی کی نیلامی کے لیے درکار قانونی تقاضے پورے کے لیے ایف بی آر کو احکامات بھی جاری کر دئے گئے ہیں جس کے لیے چئیرمین ایف بی آر کی ہدایت پر کسٹمز ڈیپارٹمنٹ نے اپنی ورکنگ مکمل کر لی ۔ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتی سطح پر تحفہ میں ملنے والی گاڑی کی پاکستان آمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ حاصل ہوتی ہےاور اس کی فروخت سے قبل کچھ قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہیں۔ اس گاڑی کی نیلامی ایف بی آر کرے گا البتہ نیلامی وزیراعظم ہاؤس میں ہو گی۔خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر نیلامی کے لیے پیش کی جانے والی گاڑیوں کی ویڈیو وائرل بھی وائرل ہوئی تھی۔