لندن(ویب ڈیسک ) کینسر کے مرض میں مبتلا سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے اسپتال میں دوران علاج چل بسیں۔کلثوم نواز کو گزشتہ رات طبعیت بگڑنے پر دوبارہ وینٹی لیٹر پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز
گزشتہ کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود تھیں، جہاں ان کی کئی کیمو تھراپیز ہو چکی تھیں۔واضح رہے کہ کچھ دن پہلے تک سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن میں زیرِ علاج اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے ڈاکٹرز کے مطابق انھیں ادویات اور مصنوعی آکسیجن دینا کم کر رہے ہیں اور پیر یا منگل کو لائف سپورٹ مشین پر رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔سنیچر کو ہارلے سٹریٹ کلینک میں جانا ہوا تو محض یہ اتفاق تھا کہ جس وقت جس وقت کنسلٹنٹ ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر میتھو برنارڈ بیگم کلثوم نواز کے خاندان کو بریفنگ دے رہے تھے اور خاندان والوں( حسن نواز، مریم نواز اور نواز شریف) کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے تو اس میں بھی اس ویٹنگ روم نما کچن میں موجود تھا۔کنسلٹنٹس کی اس بریفنگ کا خلاصہ یا پنچ یہ تھا کہ’ گڈ نیوز از دیٹ دیئر از نو بیڈ نیوز‘ یعنی اچھی خبر یہ ہے کہ کوئی بری خبر نہیں ہے۔ان کنسلٹنٹس کے بقول’اب ہم کلثوم نواز کی میڈیسن کو بتدریج کم کر رہے ہیں، رکھیں گے اب بھی ان کو لائف سپورٹ مشین پر، لیکن دوائیں اور مصنوعی طریقے سے آکسیجن دینی بھی کم کر رہے ہیں۔ پیر یا منگل تک دیکھیں گے کہ انھیں مشین سپورٹ پر رکھا جائے یا نہیں۔کنسلٹنٹس نے مزید بتایا کہ دماغ کے سکین سے ظاہر ہوتا ہے
کہ دماغ کو نقصان نہیں پہنچا جو کہ مثبت بات ہے۔اس پر میاں نواز شریف کی تشویش تھی کہ جو ٹیوبز اور ماسک لگے ہوئے ہیں وہ کب اور کتنی جلدی ہٹیں گی۔ مریم نواز دماغ کے بارے میں جاننا چاہتی تھیں جبکہ حسین نواز کے سوالات بھی اسی نوعیت کے تھے۔اس دوران میاں نواز شریف چھوٹی سبز رنگ کی تسبیح کے ساتھ ورد کر رہے تھے جبکہ مریم اور ان کی دوسری بہن بھی وفقہ سوالات میں ورد کرتی نظر آئیں۔کنسلٹنٹس کے جوابات کا دوسرا خلاصہ یہ تھا کہ’سپورٹ مشین ہٹائے جانے کے بعد اسے دوبارہ لگانا ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ ہٹائے یا لگی رہنے کا فیصلہ پیر یا منگل کو کریں گے۔‘انھوں نے بتایا کہ’کلثوم نواز محسوس کر سکتی ہیں اور سن بھی رہی ہوں گی جس کا وہ جواب دینے کی کوشش بھی کرتی ہیں لیکن ابھی وہ اس پر کنٹرول کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ہمیں اس کا اندازہ ان کی ہاٹ بیٹ اور بلڈ پریشر سے ہوتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ ان کا رسپانس کتنا بہتر ہے لیکن گذشتہ جمعرات کے مقابلے میں جب وہ ختم ہو سکتی تھیں اب بہت بہتر ہیں۔ ابتدا کے 72 گھنٹے خطرناک تھے’ شی کُڈ بی ڈیڈ‘، لیکن اب تصویر دوسری ہے۔ ٹیوبز ہٹائے جانے یا بدلتے وقت انھیں قے یا الٹی نہیں ہونی چاہیے جس کے لیے ہم ادویات دے چکے ہیں اور بھی دیں گے۔