نئی دہلی (ویب ڈیسک)بھارت کے جونیئر وزیر خارجہ اور سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کی نئی حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے ۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان
کوئی تبدیلی لا پاتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود پاکستان میں اب بھی فوج کی حکومت ہے ۔ جنرل وی کے سنگھ نئی دہلی میں ایک دو روزہ کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے ۔جب ان سے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بات چیت تب ہو سکتی ہے جب اس کے لیے ماحول سازگار ہو۔سکھ زائرین کے لیے کرتار پور بارڈر کھولنے بارے وی کے سنگھ نے کہا کہ بھارت کو ابھی تک اس بارے میں کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے پاکستان آمد پر بھارت کے سابق کرکٹر اور اپنے دیرینہ دوست نوجوت سنگھ سدھو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سدھو امن کے سفیر ہیں۔منگل کے روز ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا، ’’میں اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے پاکستان آنے پر سدھو کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وہ امن کے سفیر تھے اور اُنہیں پاکستانی عوام نے بہت محبت اور پیار دیا۔ بھارت میں جن لوگوں نے بھی اُن کو ہدف تنقید بنایا،
اُنہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کیلئے کوئی خدمت انجام نہیں دی ہے۔ امن کے بغیر ہمارے لوگ ترقی نہیں کر سکتے۔‘‘پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کو ہر صورت مزاکرات کر کے کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنا ہوں گے اور آگے بڑھنا ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں غربت کے خاتمے اور عوام کی بہتری کیلئے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے ختم کریں اور باہمی تجارت کو فروغ دیں۔نوجوت سنگھ سدھو کانگریس کے رہنما اور ریاست پنجاب کے وزیر ہیں۔ سدھو کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ نے اُن سے کہا تھا کہ وہ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک کے جنم دن کے موقع پر کرتار پور صاحب کے ساتھ سفری راستہ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بھارتی سکھ آسانی سے بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کر سکیں۔ یوں اُن کیلئے یہ ایک جذباتی لمحہ تھا۔سدھو کی اس وضاحت کے بعد بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا کہ کانگریس پارٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں جو بھارت میں پاکستان کے مفادات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔