نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی وزارت آباد کاری اور شہری ترقیات نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم رہائشی سکیم کے تحت60لاکھ مکانات تعمیر کئے جائیں گے، بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت آباد کاری اور شہری ترقیات نے وزیر اعظم رہائش سکیم کے تحت شہری علاقوں میں 6لاکھ سے زائد سستے
مکانات کی تعمیر کی منظوری دیدی گئی ہے اور ابتک منظور شدہ رہائشی عمارتوں کی تعداد 60لاکھ سے زیادہ ہوگئی۔وزارت کی جانب سے جاری کردہ پمفلٹ کے مطابق مرکز کی منظوری و نگرانی کمیٹی کی 38ویں میٹنگ میں مختلف ریاستوں کیلئے رہائشی سکیم کے تحت مکانات کی تعمیر میں اضافہ کرتے ہوئے6لاکھ26ہزار488مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ریاست اتر پردیش میں 2لاکھ34ہزار879اور آندھرا پردیش میں 40ہزار559،مدھیہ پردیش میں 74 ہزار631، چھتیس گڑھ میں 30 ہزار371، بہار میں 50 ہزار17،گجرات میں 29 ہزار185، مہاراشٹر میں 22 ہزار265اور تامل ناڈو میں 20 ہزار794سستے مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔ میٹنگ میں 11ریاستوں میں نئی رہائشی سکیم کا مسودہ پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم رہائشی سکیم کے تحت اب تک60لاکھ28ہزار608مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مودی سرکار کی دیوالیہ کمپنی پر عنایتوں کی داستان سامنے آنے پر بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کرپشن کے نئے اسکینڈل میں پھنس گئے ہیں جس میں فرانس سے رافیل طیارے خریدنے کا تنازع سامنے آیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق فرانس کے سابق صدر فرانسوآ اولاند نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیارے کی خریداری کیلئے بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی بھی مودی سرکار پر برس پڑے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا ہے کہ انیل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مدد کے لیے ہی نریندر مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدے کا سہارا لیا۔