پھلوں کی غذائیت تمام غذاﺅں میں اہم ترین اور لطیف ترین حیثیت رکھتی ہے اللہ تعالیٰ نے جہاں انسان کیلئے مختلف اقسام کے اجناس، سبزیاں، ترکاریاں اور دیگر مختلف النوع خوردنی نعمتیں پیدا کی ہیں وہاں مختلف قسم کے موسمی پھل بھی ایسے پیدا فرمائے ہیں جو ناثیر قوت بخشی، حیات پروری، لطافت انگیزی اور ذائقہ و لذت کے اعتبار سے بہترین کیفیات و تاثرات سے بھرے ہوئے ہیں۔ قدرت نے ان پھلوں میں حیاتیاتی جوہر اور شفا بخشی کے کمالات سمو دئیے ہیں کہ انسانی عقل اس پر حیران رہ جاتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ طبی نقطہ نظر سے اکثر و بیشتر پھلوں میں بدن پروری اور طاقت بخشی کے ایسے ایسے حیران کن جوہر پوشیدہ ہیں کہ ان کے سامنے بیشتر دوائیں بھی محض رسمی اور عمومی ہو کر رہ جاتی ہیں- ایسی ہی نعمتوں میں ایک نعمت انگور ہے جو انتہائی ناور لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے اسے صحت و توانائی اور فرحت و انبساط فراہم کرنے کے لحاظ سے ایک اچھوتا اور پر کشش پھل تصور کیا جاتا ہے-
انگور کی بھی کئی اقسام ہیں جو رنگ، حجم اور تاثیر کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے- انگور کو کچا نہیں ہونا چاہئے کیونکہ خام اور کچے انگور میں وہ غذائیت شیرینی اور قوت نہیں ہوتی جو پکے ہوئے انگور میں ہوتی ہے- پکا ہوا شیریں انگور قبض کشاد ہوتا ہے زیادہ کھانے سے اسہال لاتا ہے- اس کے خشک پھل کو کشمش کہتے ہیں مویز منقیٰ بھی ایک قسم کا خشک انگور ہے- بعض حکماء کے نزدیک جو خواص تازہ انگور میں پائے جاتے ہیں وہی کشمش اور مویز منقیٰ میں پائے جاتے ہیں اگر تازہ دستیاب نہ ہوں تو کشمش استعمال کی جا سکتی ہے جو بہت حد تک انگور کا نعم البدل ہے۔
انگور کے بیش قیمتی فوائد
٭انگور کثیرالغذا اور زود ہضم ہوتا ہے۔
٭ خون صالح پیدا کرتا ہے اور مصفیٰ خون بھی ہے۔
٭ جسم کو موٹا کرتا ہے۔
٭ کچا انگور قابض ہوتا ہے اور اسہال کے مرض میں مفید ہوتا ہے۔
٭ انگور میں کاربوہائیڈریٹس‘ پروٹین‘ وٹامن اے‘ وٹامن سی‘کیلشیم اور آئرن پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے بہت مفید ہوتے ہیں۔
٭ جن لوگوں کا معدہ اکثر خراب رہتا ہے ان کیلئے انگور پختہ کا استعمال بے حد مفید ہے۔
٭ پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں مازو ایک تولہ‘ انگور کا رس چھ تولے‘ ٹھنڈا پانی دو تولے‘ ان تمام اشیاء کو ملا کر بدن پر لیپ کرنے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔
٭ گیس یا بوجھل معدہ والے حضرات انگور کا ناشتہ کرنے سے اس مرض سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
٭ انگور دل‘ جگر‘ دماغ اور گردوں کو طاقت دیتا ہے-
٭ گرمی کے سر درد یا پھر آنکھ جو سرخ ہوکر درد کرنے لگے تو انگور کے پتے پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سے صحت ہوجاتی ہے۔
٭ لاغری اور کمزوری میں اس کا استعمال مفید ہے۔
٭ پرانے بخار میں انگور کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔
٭ انگور کا بکثرت استعمال گردہ کی چربی بڑھاتا ہے۔
٭ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔
٭ اگر انگور کو تخم خطمی کے ہمراہ پکا کر ورم پر لگائیں تو ورم جلدی تحلیل ہوجاتا ہے اورصحت ہوجاتی ہے۔
٭ سینے کے جملہ امراض میں انگور بے حد مفید ہے۔
٭ پھیپھڑوں سے بلغم کے اخراج کیلئے انگور بہترین دوا ہے۔
٭ کھانسی کو ختم کرنے کیلئے انگور کے رس میں شہد ملا کر چٹانا مفید ہوتا ہے۔
٭ جسمانی طور پر کمزور انسان ایک پائو شیریں انگور صبح و شام کھائیں اور رات کو سوتے وقت دودھ میں ایک چمچہ شہد ملا کر پینے سے بالکل صحت مند ہوجائیں گے۔
٭ گردے اور مثانے کی جملہ بیماریوں کو دور رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک پاؤ انگور روزانہ کھائے جائیں۔
٭ مرگی کے مریض کو انگور کا رس پانچ تولہ متواتر تین ماہ تک دن میں تین بار پلانے سے مرگی کا مکمل خاتمہ ہوجاتاہے۔
٭ انگور کا رس ایک چمچہ صبح و شام پلانے سے جن بچوں کے منہ اور حلق میں چھالے پڑے ہوں فائدہ ہوتا ہے۔
٭ قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں ایک پائو انگور روزانہ کھانا مفید ہے۔
٭ ضعف گردہ اور سخت زکام میں انگور کا استعمال بے حد مفید ہے۔
٭ تین سال کے بچوں کی قبض دور کرنے کیلئے ایک چھوٹا چمچہ چائے والا انگور کا رس پلانا مفید ہوتا ہے۔
٭ جو بچے دانت نکال رہے ہوں اگر انہیں ایک چمچہ انگور کا رس روزانہ پلایا جائے تو دانت بالکل آسانی سے نکل آتے ہیں اور سیدھے بھی رہتے ہیں۔
٭ جن چھوٹے بچوں کو سوکھے پن کی بیماری ہوتی ہے ان کو ایک چھٹانک انگور کا رس روزانہ پلانا مفید ہوتا ہے۔
٭ گردے کی پتھری کیلئے دو تولے انگور کے پتے رگڑ کر دن میں دو بار پلانے سے پتھری ریزہ ریزہ ہوکر نکل جاتی ہے ایسے مریض کو سادہ پانی بھی وافر مقدار میں پیتے رہنا چاہیے۔
٭ انگور کے رس میں ایک چوتھائی چینی ملا کر رِب تیار کر کے کھانے سے دل کو طاقت ہوتی ہے اور مفرح بھی ہوتا ہے۔
٭ انگور جگر اور آنتوں کے امراض میں بہت مفید ہوتا ہے۔
چند احتیاطی تدابیر
انگور دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ اس لیے اس کو کھانے میں مکمل احتیاط کی جائے-
ترش انگور سے پرہیز کیا جائے اور تازہ اور اچھے انگور کھائے جائیں تو یقیناً صحت اچھی رہے گی۔
انگور کا جوس یا رس پینے کے بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے۔