کراچی(ویب ڈیسک) کراچی کے سافٹ وئیر ہاوس کریٹیو قیوس نے حجاب کرنے پر خاتون ملازمہ کو نوکری چھوڑ دینے پر مجبور کردیا۔ملازمہ نے ذہنی اذیت کے بعد نوکری چھوڑ دی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آئے دن ایسی خبریں سامنے آرہی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں انتہا پسندی
فروغ پا رہی ہے۔ایک جانب قدم روایات کی پیروی کرنے والا طبقہ ہر حال میں اپنی روایات کا پابند رہنا چاہتا ہے اور اسے دوسروں پر مسلط کرنا چاہتا ہے، دوسری جانب ہمارا نام نہاد لبرل اور آزاد خیال طبقہ بھی ایسا ہی ہے جو اپنی رائے کو دوسروں پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔آج ایک ہی دن میں پاکستان کے اندر 2 واقعات منظر عام پر آئے جس میں معاشرے کے دو پہلووں کی انتہا پسندی نظر آتی ہے۔ایک جانب لاہور میں ایک عورت کو بے پردہ ہونے اور اسکے جدید لباس کی وجہ سے حکوتی ایوان میں داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا حکم ہے تاہم وزیر صحت بعد میں اس کی ترددید کرتی ہیں۔دوسری جانب آج ہی ایک اور واقعہ بھی منظر عام پر آتا ہے جہاں کراچی کا ایک کریٹیو قیوس نامی سافٹ وئیر ہاوس اپنی ملازمہ کو محض اس لیے نوکری چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ باحجاب خاتون ہے۔اس خاتون کا کہنا تھا کہ مجھ پر دباو ڈالا جاتا رہا کہ میں حجاب اتار دوں ،جب میں نے ایسا نہیں کیا تو چیف ایگزیکٹو نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور کہا کہ میں تمہیں نوکری چھوڑنے کا تحریری حکم نہیں دے سکتا مگر بہتر ہے کہ تم خود استعفا دے دو۔اس موقع پر خاتون پر مستعفی ہونے کے لیے دباو بھی ڈالا جاتا رہا اور اسے نوکری کے لیے متبادل اسلامی بینکوں کا نام بتایا جاتا رہا۔اس موقع پر خاتون کو دباو میں لاتے ہوئے دھمکایا بھی گیا اور اس بات کی یقین دہانی لی گئی کہ وہ کسی قسم کا قانونی چارہ جوئی کا حق نہیں رکھتی۔ تاہم یہ بات سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور صارفین اس بات پر مذکورہ کمپنی کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔