کہا ہے کہ احتساب بلا تفریق اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے، کسی کے خلاف انتقامی کاروائی نہ ہو۔شہباز شریف کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں نیب خود مختار ادارہ اور کام کرنے میں آزاد ہے۔ عہدہ بڑا نہیں ہوتا مخلوق کیلئے کام کرنا بڑا ہوتا ہے مسائل پر قومی اسمبلی میں کھل کر بحث ہونی چاہیے۔ حکومت یا اپوزیشن کو پیار و محبت سے چلانا چاہتا ہوں، اس مقصد کیلئے وزیراعظم عمران خان کی پوری ضمانت حاصل ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر مزید کہتے ہیں کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے وہ قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کسی کو گرفتار کرتا ہے تو میں مداخلت نہیں کرسکتا۔
احتساب بلا تفریق سب کا ہونا چاہیے کسی کے خلاف انتقامی کاروائی نہیں ہونی چاہیے۔ جب اسمبلی کے اندر اگر کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے تو سپیکر سے اجازت لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی کیلئے وزارت قانون نے کام کیا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں نیب قوانین پر اسمبلی میں بحث کیلئے متفق ہیں۔
اسد قیصر کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں نعرے نہیں سنجیدہ بات ہونی چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت پر ایک مکمل بحث ہو۔ اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم اور اسد عمر بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے مسائل خارجہ پالیسی ، پانی اور دیگر امور پر پارلیمنٹ کے اندر سیر حاصل بحث ہو۔ ہمیں گورننس ، ڈیلیوری اور پر فارمنس پر توجہ دینی ہے۔ ہم نے اسمبلی بھی چلانی ہے اور حکومت بھی چلانی ہے۔ عزت اور ذلت خدا کے ہاتھ میں ہے۔