اسلام آباد (ویب ڈیسک)احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس دوران نوازشریف کے وکلاءنے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بیان کا معاملہ معزز جج کے سامنے اٹھا دیاہے ۔ تفصیلات کے مطابق وکیل صفائی زبیر خالد نے عدالت میں سماعت کے دوران کیا کہ گزشتہ روز ایک
وزیر نے کہاہے کہ نوازشریف سو فیصد گرفتار ہوں گے ، کیس کا فیصلہ آنے والا ہے اور ریفرنس اپنے آخری مراحل میں ہے تو انہیں کیسے الحام ہو گیا کہ سزا ہو گی ، اگر بیان پر نوٹس نہ لیا گیا تو عدالتی ساکھ کو نقصان پہنچے گا ۔ جس پر احتساب عدالت کے جج ارشد نے نوازشریف کے وکلاءکو تحریر درخواست جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو نوٹس لیں گے اور فواد چوہدری کو طلب بھی کر سکتے ہیں جبکہ فواد چوہدری کے بیان کے اخباری تراشے کو بھی درخواست کے ساتھ لگایا جائے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیاہےکہ گذشتہ حکومتوں نے آنے والی نسلوں کومقروض کردیا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے مجرم اسحاق ڈار ہیں۔ چندوں پر تنقید کرنے والے آگے جانے کاراستہ بتائیں۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتےہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہاکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ حکومت کرنے کاتجربہ نہیں ہے۔تجربہ رکھنےوالوں نے کیسی حکومت کی۔ انھوں نے سوال کیاکہ سابقہ حکومتیں چندوں کے علاوہ راستہ بتائیں۔ گذشتہ حکومتوں نے آنے والی نسلوں کومقروض کردیا ہے۔ اسحاق ڈار سے متعلق وزیراطلاعات کاکہناتھاکہ پاکستان کے سب سے بڑے مجرم اسحاق ڈار ہیں۔
اسحاق ڈار کو خصوصی طیارے پر ملک سے باہر بھجوایا گیا اور وہ کبھی واپس نہیں آئے۔ فواد چوہدری کاکہناتھاکہ مہنگے ترین قرضے لیکر کھلونے بنائے گئے،پنجاب میں میٹرو بنائی گئیں۔ میٹرو بن گئی لیکن اسے چلانے کیلئے 8 ارب روپے سالانہ چاہیئے۔ انھوں نے مزید کہاکہ 300 ارب روپے ہرسال اورنج ٹرین کوپٹری پر رکھنے کیلئے چاہیئےہونگے۔ وزیراطلاعات کاکہناتھاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ امیر آدمی سبسڈی نہ لے،غریب آدمی کو ہر طرح کی سبسڈی دی جائے۔ انھوں نےواضح کیاکہامیر آدمی کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ انھوں نے بتایاکہ پاکستان میں متوقع سارک اجلاس کیلئے 33 گاڑیاں 98 کروڑ روپے کی خریدی گئیں مگر وہ کانفرنس ہی نہیں ہوئی ۔ فواد چوہدری کامزید کہناتھاکہ 1100 سو کنال کا وزیر اعظم ہاؤس چھوڑ دیا ہے۔وزیر اعظم 3 بیڈروم کے گھر میں رہ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جہاں پر آبادی ہی نہیں وہاں بھی ائیرپورٹ کا اعلان کیا گیا۔جس محکمے میں جاؤ، وہاں پر ن لیگ کے لوگ بھرتی ہیں۔ ریڈیو پاکستان میں 500 آدمی کنٹریکٹ پر بھرتی ہیں۔ پی ٹی آئی کی پالیسی سے متعلق ان کاکہناتھاکہ انقلاب اور گڈ گورننس کا وعدہ کیا ہے۔ آپ اپنی ایک سال اور ہماری ایک مہینے کی کارکردگی سامنے رکھ لیں،جس تبدیلی کا وعدہ کیا وہ پورا ہوگا۔ وزیراعظم نےجووعدےکیےانہیں پوراکرکےدکھائیں گے۔