کراچی (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا۔منی لانڈرنگ کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت ہوئی ۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن اورجے آئی ٹی افسران عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا
کہ مختلف محکموں سے عدم تعاون کی شکایت تھی ،بتائیں کیا ہوا ؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ پہلے بہت پریشانی ہوئی لیکن پھر عدالتی مداخلت پردستاویزات ملیں۔ سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ جو ریکارڈ نہیں مل رہا تھا اب ملنا شروع ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کوچیمبر میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا منی لانڈرنگ اہم معاملہ ہے وزیراعلیٰ سندھ سے کہیں آج ہی آ کر ملیں، اس طرح کام نہیں چلے گا ،یہیں آکربیٹھ جاؤں گا اورکسی کونہیں چھوڑوں گا۔کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جس کے مطابق اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کے 23 ارب جبکہ سمٹ ، سندھ اور سلک بینک کے 50 ارب روپے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اسی لیے بینکوں کا انضمام کررہے تھے ، یہ پیسے ادھر ادھر کرنے کیلئے کیا گیا ۔ کون ہے اومنی کا سربراہ اس کو بلائیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے اور جے آئی ٹی سربراہ سے کہا آپ کو مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں اور کام کریں ۔ عدالت نے سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تمام سیکرٹریز اپنے حکم نامے کے ساتھ بیانات اور دستاویزات دیں ۔